پیر کے روزشامی فوجیں ٹینکوں کے ساتھ درعا کے قصبے میں اُس مقام پرداخل ہو گئی ہیں جہاں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، جِس بات کی اقوامِ متحدہ نےتنقید کی ہے۔
جنوبی شام میں عینی شاہدین نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے کم از کم پانچ افراد کو ہلاک کردیا ہے جب کہ حکام نےپانچ ہفتوں سے جاری حکومت مخالف بغاوت کو کچلنے کے لیے کارروائی کو وسیع علاقے تک پھیلا دیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ درعا میں ایک کار میں لاشیں پائی گئی ہیں، جِس پرسکیورٹی فورسز نے حملہ کیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے فراہم کردہ وِڈیو فٹیج میں فوجی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئےٹینکوں کے ساتھ درجنوں فوجیوں کو شہر میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
انسانی گروپوں نے دارلحکومت دمشق کے قرب و جوار میں دوما کے مقام پر سکیورٹی فورسز کوگولہ باری کرتے دکھایا گیا ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر ، ناوی پلے نے شام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائی بند کرے اور احتجاج کرنے والوں کی ہلاکتوں کی تفتیش کرے۔