شام کے شہر حلب میں صدر بشار الاسد کے فوجیوں کی کارروائی میں زخمی ہونے والا باغیوں کا ایک سر کردہ کمانڈر پیر کو دم توڑ گیا۔
باغیوں کی توحید بریگیڈ کے سربراہ عبدالقدیر صالح گزشتہ جمعرات کو سرکاری فورسز کی کارروائی میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔
صدر بشار الاسد کی فورسز کی کارروائی میں باغیوں کا ایک اور کمانڈر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا۔
عبد القدیر صالح کو حملے کے بعد ترکی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ توحید بریگیڈ کے کم از کم 8,000 جنگجو مسڑ صالح کی کمانڈ میں کام کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران کئی اہم علاقوں پر سرکاری فورسز کے دوبارہ قبضے کے بعد صالح حلب میں باغی گروپوں کو منظم کرنے میں مصروف تھے کہ اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
دریں اثناء شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد ماسکو جانے والے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد روس کی وزارت خارجہ کے عہدیداروں سے شام میں قیام امن سے متعلق مجوزہ کانفرنس پر بات چیت کرنا ہے۔
بشار الاسد نے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے مجوزہ امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
امریکہ اور روس کئی مہینوں سے اس مجوزہ امن کانفرنس کے انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں جس کا مقصد شام کے تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔
اُدھر شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ایک سرکاری عمارت پر اتوار کو بم حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
لندن میں ’سئیرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ نے بتایا تھا کہ باغیوں کے اس حملے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ تنظیم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین جنرل اور ایک بریگیڈئر بھی شامل ہے۔
گروپ کے مطابق شام کی سرکاری فوج کی پہاڑی خطے میں قارا کے علاقے میں فضائی کارروائی جاری ہے، یہ علاقہ لبنان کی سرحد کی قریب واقع ہے۔
اس علاقے سے باغیوں کو رسد کی ترسیل ہوتی ہے۔ خطے میں بمباری کے باعث کئی ہزار لوگ لبنان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
شام میں مارچ 2011ء سے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کے لڑائی کے آغاز کے بعد سے اب تک اقوام متحدہ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ خانہ جنگی کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
باغیوں کی توحید بریگیڈ کے سربراہ عبدالقدیر صالح گزشتہ جمعرات کو سرکاری فورسز کی کارروائی میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔
صدر بشار الاسد کی فورسز کی کارروائی میں باغیوں کا ایک اور کمانڈر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا۔
عبد القدیر صالح کو حملے کے بعد ترکی کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ توحید بریگیڈ کے کم از کم 8,000 جنگجو مسڑ صالح کی کمانڈ میں کام کر رہے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران کئی اہم علاقوں پر سرکاری فورسز کے دوبارہ قبضے کے بعد صالح حلب میں باغی گروپوں کو منظم کرنے میں مصروف تھے کہ اُنھیں نشانہ بنایا گیا۔
دریں اثناء شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد ماسکو جانے والے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ اس دورے کا مقصد روس کی وزارت خارجہ کے عہدیداروں سے شام میں قیام امن سے متعلق مجوزہ کانفرنس پر بات چیت کرنا ہے۔
بشار الاسد نے گزشتہ ہفتے ٹیلی فون پر روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے مجوزہ امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
امریکہ اور روس کئی مہینوں سے اس مجوزہ امن کانفرنس کے انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں جس کا مقصد شام کے تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔
اُدھر شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ایک سرکاری عمارت پر اتوار کو بم حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
لندن میں ’سئیرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ نے بتایا تھا کہ باغیوں کے اس حملے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ تنظیم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین جنرل اور ایک بریگیڈئر بھی شامل ہے۔
گروپ کے مطابق شام کی سرکاری فوج کی پہاڑی خطے میں قارا کے علاقے میں فضائی کارروائی جاری ہے، یہ علاقہ لبنان کی سرحد کی قریب واقع ہے۔
اس علاقے سے باغیوں کو رسد کی ترسیل ہوتی ہے۔ خطے میں بمباری کے باعث کئی ہزار لوگ لبنان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
شام میں مارچ 2011ء سے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف باغیوں کے لڑائی کے آغاز کے بعد سے اب تک اقوام متحدہ کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ خانہ جنگی کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔