امریکہ نے صدر بشار الاسد کی انتظامیہ کو حکومت مخالف مظاہرین پر تشدد سے بعض رکھنے کیلیے شام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے کہا کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت پر یہ واضح کرنے کیلیے کہ اسے "اپنے ہی لوگوں کے خلاف تشدد " بند کرنا ہوگا، پابندیاں "ا یک ممکنہ قدم" ہوسکتا ہے۔
'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شامی عوام کے حقوق کا احترام کیا جاناچاہیے اور عوام کی جانب سے اپنی حکومت کے خلاف تحفظات کے اظہار کی پاداش میں انہیں قتل یا حملوں کا نشانہ بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔
شام کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ملک میں 50 برسوں سے نافذ ہنگامی حالت اٹھانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کاروائی میں شدت آگئی ہے۔
امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے شام میں حقوقِ انسانی کیلیے سرگرم ایک تنظیم کے عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں گزشتہ جمعے سے اب تک 217 افراد لاپتہ ہوچکے ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی پاداش میں سرکاری فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔
پریس بریفنگ میں کارنے کا کہنا تھا کہ امریکہ تشدد پہ مائل حکومتوں کے رویوں میں تبدیلی لانے کیلیے ان پر دبائو بڑھانے کے اقدامات کا جائزہ لے رہا ہے۔ ان کے بقول اس ضمن میں امریکہ اپنے اتحادیوں اور اقوامِ متحدہ سے رابطے میں ہے۔