رسائی کے لنکس

شام کے حکومت مخالف گروپوں کے لیے امریکی امداد کی اطلاعات


شام کے حکومت مخالف گروپوں کے لیے امریکی امداد کی اطلاعات
شام کے حکومت مخالف گروپوں کے لیے امریکی امداد کی اطلاعات

امریکہ کے کچھ اور ڈپلومیٹک کیبلز افشا کر دیے گئے ہیں اور ان کے بارے میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ملک کے باہر شام کی حکومت کے مخالف گروپوں کو اور ان کے سیٹلائٹ ٹی وی اسٹیشن کو امریکی حکومت پیسے دیتی ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ کام بظاہر بش انتظامیہ کے دور میں شروع ہوا تھا اور اس کا مقصد یہ تھا کہ شام کو انتباہ کیا جائے کہ وہ عراق میں جہادی باغیوں کی مدد نہ کرے۔ لیکن شامی حکومت ان اطلاعات کو ملک کے اندر جمہوری حزب اختلاف کے خلاف استعمال کرے گی

وکی لیکس کی طرف سے شائع کردہ کیبلز کا حوالہ دیتے ہوئے، اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پیر کے روز اطلاع دی کہ امریکہ نے کم از کم 60 لاکھ ڈالر کی رقم موومنٹ فار جسٹس اینڈ ڈیولیپمنٹ نامی گروپ کو دی ہے۔

لندن میں قائم یہ گروپ شام کے ان لوگوں کی تنظیم ہے جو ملک کے باہر حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔ رپورٹ میں ڈپلومیٹک کیبلز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کچھ رقم ٹی وی برادا (Barada) کو دی گئی ہے۔ یہ لندن میں قائم ایک سٹلائٹ ٹی وی چینل ہے جس نے 2009ء میں شام کے لیے حکومت مخالف پروگرام نشر کرنا شروع کیے ہیں۔ جو کچھ معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق شام کے اندر سیاسی مخالف گروپوں کو کوئی پیسہ نہیں دیا گیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ان گروپوں نے اس اندیشے کے تحت کہ کہیں ان کا تعلق امریکہ کے ساتھ قائم نہ کر دیا جائے پیسہ نہ لینا بہتر سمجھا ہے۔

دمشق میں امریکی سفارت خانے کے ایک کیبل میں کہا گیا ہے کہ حزب اختلاف کے کسی بھی لیڈر میں اتنی جرأت نہیں ہو گی کہ وہ پیسہ قبول کر لے۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار موراف جیوجاتی (Murhaf Jouejati) جو شام میں پیدا ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ اس قسم کی خبر سے ہی شام کے صدر بشر الاسد کو یہ موقع ہاتھ آجائے گا کہ وہ حکومت کے خلاف روز افزوں تحریک کو بد نام کرنے کی کوشش کریں اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے احتجاجی مظاہروں کو ٹھنڈا کر دیں۔ ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات اہم ہے کہ شام کی حکومت ان رپورٹوں کے ذریعے اپنے عوام سے کہے گی کہ نہ صرف یہ کہ اس بیچینی کو غیر ملکی حمایت حاصل ہے بلکہ یہ سارا غیر ملکی کھیل ہے۔ اس طرح ممکن ہے کہ شام میں جتنے ہنگامے ہو رہے ہیں ان کا زور ٹوٹ جائے‘‘۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ حکومت مخالف گروپوں کو پیسہ دینے کا سلسلہ بش انتظامیہ کے زمانے میں شروع ہوا۔ امریکہ نے شام پر الزام لگایا کہ وہ جہادی باغیوں کو اسلحہ دے کر امریکہ فوجوں سے لڑنے کے لیے عراق بھیج رہا ہے۔

جیوجاتی جو نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں، کہتے ہیں کہ شروع میں امریکہ کی کوشش یہ تھی کہ شام کو انتباہ کیا جائے کہ وہ عراق میں امریکی کارروائیوں میں مداخلت نہ کرے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ شام کے باہر حکومت کی مخالف تحریک اچھی طرح منظم اور مضبوط نہیں ہے۔ لیکن اس قسم کے گروپ شام کے لیئے دردِ سر بن سکتے ہیں اور امریکہ انہیں سودے بازی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

ریوا بہلا (Reva Bhalla) پرائیویٹ انٹیلی جنس فرم اسٹارٹفار میں مشرقِ وسطیٰ کی تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ امریکہ ایک زمانے سے مختلف ملکوں میں جلا وطن گروپوں کی مدد کرتا رہا ہے۔ ’’یہ کوئی ایسی انوکھی بات نہیں ہے۔ واشنگٹن میں بہت سی مختلف تنظیمیں ہیں جو جمہوریت کے حامی گروپوں کی مدد کرتی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی بہت بڑی مدد نہ ہو۔ لیکن اس سے یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس یہ طریقہ موجود ہے اور وہ ان مختلف اقدار کو فروغ دے رہا ہے۔ اگر ضروری ہوا تو وہ اس طریقے کو دباؤ ڈالنے بلکہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ ایک طرح سے دباؤ ڈالنے کا لیور ہے۔ ہم یہ بہت سے ملکوں میں دیکھتے ہیں جہاں امریکہ سرگرم ہے‘‘۔

پیر کے روز امریکی حکومت کے ایک ترجمان نے انکار کیا کہ امریکہ شام کی حکومت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تجزیہ کار ریوا کہتی ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں تبدیلی کو جو لہر آئی ہوئی ہے اس کے باوجود، ممکن ہے کہ امریکہ شام میں حکومت تبدیل کرنا نہ چاہیئے۔ ’’شام کا معاملہ بڑا پیچیدہ ہے، خاص طور سے اگر ہم یہ دیکھیں کہ ملک بہت سے مختلف فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔ امریکہ اس وقت عراق کی جنگ سے پیچھا چھڑانا چاہتا ہے، وہ اس وقت ایران کے ساتھ ایک بہت بڑے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے، اور پھر سعودی قیادت میں گلف کو آپریشن کونسل اسٹیٹس اورایران کے درمیان جاری رقابت میں الجھا ہوا ہے۔ میرے خِیال میں امریکہ کے لیے شام میں حکومت کو تبدیل کرنا اہم نہیں ہے‘‘۔

ریوا کا خیال ہے کہ اسرائیل بھی شام میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا۔ وہ کہتی ہیں کہ اسرائیل اسد حکومت کو پسند کرے گا کیوں کہ وہ اس حکومت کے بارے میں جانتا ہے، بجائے اس کے کہ بعد میں دمشق میں ایسے عناصر بر سر اقتدار آجائیں جن کے بارے میں کوئی کچھ نہیں جانتا۔

XS
SM
MD
LG