شام میں صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے ملک کے مشرقی علاقے میں حکومت کے زیرِانتظام ایک ہوائی اڈے پر شدت پسند تنظیم 'دولتِ اسلامیہ' کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق 'دولتِ اسلامیہ' کے شدت پسندوں نے مشرقی سرحدی صوبے دیرالزور میں واقع ایک فوجی ہوائی اڈے پرتین دن قبل علی الصباح حملہ کیا تھا۔
'آبزرویٹری' نے علاقے میں موجود اپنے رضاکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد سیکڑوں میں تھی اور ہوائی اڈے پر تعینات فوجیوں کےساتھ ان کی لڑائی میں دونوں اطراف کے 119 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تین روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں ہلاک ہونے والوں میں 51 فوجی اور دولتِ اسلامیہ کے 68 جنگجو شامل ہیں۔
شامی فوج کے ایک افسر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ شدت پسندوں کا حملہ ناکام بنادیا گیا ہے اور وہ ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
'آبزرویٹری' کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی جوابی کارروائی اور شدید بمباری کے نتیجےمیں دولتِ اسلامیہ کے جنگجو اس نزدیکی پہاڑی سے بھی پسپا ہوگئے ہیں جہاں گزشتہ کئی مہینوں سے ان کے مورچے موجود تھے۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے ہفتے کو نشر کی جانے والی خبروں میں صوبے کے علاقے 'جفرہ' میں سرکاری فوج کے ہاتھوں درجنوں شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ علاقہ حملے کا نشانہ بننے والے ہوائی اڈے کے نزدیک ہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 'دولتِ اسلامیہ' کے جنگجو رواں سال کے آغاز سے تیل کی دولت سے مالا مال شامی صوبے دیر الزور پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دیر الزور کا بیشتر علاقہ مختلف باغی گروہوں کے قبضے میں ہے لیکن صوبائی دارالحکومت کے بعض علاقے اور حملے کا نشانہ بننے والا فوجی ہوائی اڈہ بدستور صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے پاس ہے۔
دیر الزور کی سرحدیں عراق سے ملتی ہیں اور صوبے کے سرحدی علاقوں پر دولتِ اسلامیہ کا قبضہ ہے جس کے جنگجو سرحد کے دونوں جانب آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کی شب شام میں امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی طیاروں نے اپنی تازہ کارروائی میں دیر الزور میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کو نشانہ بنایا ہے جس میں شدت پسند تنظیم کی تین گاڑیاں، ایک تربیتی کیمپ اور ایک ٹرک تباہ کردیے گئے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا امریکی طیاروں نے یہ حملہ دیر الزور کے اس ہوائی اڈے کے نزدیک ہی کیا ہے جو شدت پسندوں کے حملے کا نشانہ بنا تھا۔