داعش کے شدت پسندوں نے پیر کی علی الصبح شام کی سرحد کے قریب واقع ایک چوکی پر حملہ کرکے کم از کم 16 عراقی سرحدی محافذوں کو ہلاک کردیا۔
الولید کے ہیڈکوارٹرز پر کیے گئے اِس حملے میں کم از کم چار محافظ زخمی ہوئے، جو صوبہٴانبار کے مغربی علاقے میں واقع ہے۔ فوری طور پر یہ تفصیل معلوم نہیں ہوسکی آیا دولت اسلامیہ کے کتنے جنگجو مارے گئے یا زخمی ہوئے۔
اس حملے کے باوجود، عراقی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ الولید اب بھی سرکاری فوج کے کنٹرول میں ہے، جو علاقہ دارالحکومت بغداد کے مغرب میں تقریباً 5000 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں عراق، شام اور اردن کی سرحدیں ملتی ہیں۔
داعش کے باغی سنہ 2014 سے انبار کے اِس علاقے پر قابض ہیں، جس کے مہینوں بعد شدت پسندوں نے جون میں اپنی کارروائیاں شروع کیں، جن میں اُنھوں نے عراق اور شام کا تیسرے حصے کے برابر رقبے پر تسلط جما لیا ہے۔ حکومت عراق کی فوج، جنھیں امریکی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں اور زمین پر لڑاکا فورس نے حالیہ دِنوں کے دوران کچھ رقبے کا قبضہ واپس لے لیا ہے۔
عراق کے لیے اقوام متحدہ کے اعانتی مشن کا کہنا ہے کہ نومبر میں ہونے والی شدت کی کارروائیوں اور دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں 1200سے زائد افراد ہلاک، جب کہ 2400 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ اِن ہلاک شدگان میں سے 300 کے قریب عراقی اور کرد افواج کے ارکان تھے، اور ساتھ ہی ملیشیا کے افراد شامل تھے جو اُن کے ہمراہ لڑ رہے ہیں۔