شام میں حزب مخالف کی قومی کونسل نے جمعرات کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے جو اس کے بقول حمص کے مرکزی علاقے میں حکومت کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج ہے۔
سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں حمص میں سرکاری فوج نے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ ہفتے عرب لیگ کے ساتھ ملک میں بدامنی کے خاتمے کے منصوبے پر شام کی حکومت کے اتفاق کے بعد سے 110 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت دمشق نے وعدہ کیا ہے کہ وہ شہروں سے اپنی فوج واپس بلائے گا اور حزب مخالف سے مذاکرات شروع کرے گا۔
عرب لیگ کا اجلاس ہفتہ کو قاہرہ میں ہورہا ہے جس میں شام کی طرف سے معاہدے کی پاسداری میں ناکامی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
صدر بشارالاسد کی حکومت سے متعلق کسی حتمی فیصلے کے لیے عرب لیگ پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ بدھ کو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ ناوی پلے نے کہا شام میں بھی ویسی ہی مسلح جدوجہد شروع ہونے کا خطرہ ہے جیسی کہ لیبیا میں دیکھنے میں آئی۔
انھوں نے شام کی حکومت کی طرف سے عرب لیگ کے ساتھ معاہدے کو خوش آئند قرار دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک شہری ہلاکتیں بند نہیں ہوئی جس پر ان کو شدید تحفظات ہیں۔
بدھ ہی کو امریکی نائب وزیر خارجہ جیفری فیلٹمین نے عرب لیگ پر زور دیا کہ صدر بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کی عالمی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دمشق کے خلاف سخت موقف اپنائے۔