شام کے شمالی علاقے میں پیر کے روز سعودی عرب میں حج کی ادائیگی کے بعد وطن واپس لوٹنے والے ترک حاجیوں کی بسوں کے ایک قافلے پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس سے دو لوگ زخمی ہوگئے۔
ترک میڈیا نے کہاہے کہ بسوں پر اس وقت حملہ ہوا جب انہوں نے پڑتالی چوکی جانےکے لیے راستے کے بارے میں پوچھا۔ بعدازاں حاجیوں کا قافلہ سرحد عبور کرکے ترکی میں داخل ہوا جہاں سرحد کے نزدیک واقع ایک اسپتال میں زخمیوں کی مرہم پٹی کی گئی۔
مسلح افراد کے متعلق یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کی ہمدریاں کس تنظیم کے ساتھ تھیں۔
ترک وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ شام کی حدود میں ہوا تھا، لیکن اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب ترک وزیر اعظم رجب طیبب اردوان نے شام کے صدر بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہاتھا کہ ان کے دن گنے جاچکے ہیں اور وہ فوجی قوت کااستعمال کرکے لمبے عرصے تک اقتدار میں نہیں رہ سکیں گے۔
حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف مسٹر اسد کی فورسز کی پر تشدد کی کارروائیوں کے بعد سے انقرہ اور دمشق کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے۔
پیر کے روز روس نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ مسٹر اسد کے مخالفین پر یہ زور دے کر کہ وہ حکومت کے ساتھ مفاہمت نہ کریں شام کے مسئلے کے پرامن حل کے امکانات گھٹا رہے ہیں۔ وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو کا موقف دوہراتے ہوئے کہا کہ شام میں تشدد کے واقعات کے حکومت مخالفین بھی ذمہ دار ہیں اور بین الاقوامی برداری کو چاہیے کہ وہ انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ پیر کے روز لندن میں شام کے باغی راہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں۔