شام کے شہر حلب میں منگل کو ہونے والے دھماکوں میں حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 80 ہو گئی ہے۔
شہر کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والے دھماکوں کے وقت یہاں طالب علم امتحانی پرچوں میں مصروف تھے اور 150 سے زائد افراد اس واقعے میں زخمی بھی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق دو دھماکے یونیورسٹی کے اس رہائشی حصے میں ہوئے جہاں طالب علموں کے علاوہ ملک میں لڑائی کے باعث اپنے علاقے چھوڑ کر یہاں پناہ لینے والے شہری بھی مقیم ہیں۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ’’دہشت گردوں‘‘ نے دو راکٹ داغے جو یونیورسٹی کیمپس پر گرے۔ جب کہ حکومت مخالف کارکنوں نے سرکاری لڑاکا طیاروں کی بمباری کو ان دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
شام کا تجارتی مرکز حلب گزشتہ سال سے بدترین تشدد کی لپیٹ میں ہے جہاں صدر بشار الاسد کے مخالفین نے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کی تھی۔
شام میں گزشتہ 21 ماہ سے جاری خانہ جنگی اور بدامنی سے اقوام متحدہ کے مطابق لگ بھگ 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شہر کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والے دھماکوں کے وقت یہاں طالب علم امتحانی پرچوں میں مصروف تھے اور 150 سے زائد افراد اس واقعے میں زخمی بھی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق دو دھماکے یونیورسٹی کے اس رہائشی حصے میں ہوئے جہاں طالب علموں کے علاوہ ملک میں لڑائی کے باعث اپنے علاقے چھوڑ کر یہاں پناہ لینے والے شہری بھی مقیم ہیں۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ’’دہشت گردوں‘‘ نے دو راکٹ داغے جو یونیورسٹی کیمپس پر گرے۔ جب کہ حکومت مخالف کارکنوں نے سرکاری لڑاکا طیاروں کی بمباری کو ان دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
شام کا تجارتی مرکز حلب گزشتہ سال سے بدترین تشدد کی لپیٹ میں ہے جہاں صدر بشار الاسد کے مخالفین نے حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کی تھی۔
شام میں گزشتہ 21 ماہ سے جاری خانہ جنگی اور بدامنی سے اقوام متحدہ کے مطابق لگ بھگ 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔