واشنگٹن —
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والی باغیوں کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ ان کے ایک کمانڈر کو 'القاعدہ' سے منسلک جنگجووں نے قتل کردیا ہے۔
شامی باغیوں کی نمائندہ تنظیم 'فری سیرین آرمی' کے کمانڈروں کے مطابق تنظیم کی 'سپریم ملٹری کونسل ' کے رکن کمال حمامی کو شمالی صوبے لتاکیہ کی ایک چوکی پر قتل کیا گیا۔
باغیوں کے مطابق کمانڈر حمامی کے قتل میں 'اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا' نامی اسلام پسند تنظیم کے جنگجو ملوث ہیں جن کے 'القاعدہ' سے روابط بتائے جاتے ہیں۔
باغیوں کےاس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
شامی باغیوں کے مطابق مذکورہ تنظیم کے جنگجو 'فری سیرین آرمی' میں شامل دیگر گروپوں اور تنظیموں سے منسلک باغیوں کے شانہ بشانہ شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے ساتھ لڑائی میں شریک ہیں۔
'فری سیرین آرمی' کو خلیجی عرب ریاستوں سمیت بعض مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن آرمی میں اسلام پسند عناصر کی موجودگی کے باعث یہ ممالک باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے سے ہچکچاتے رہے ہیں۔
'فری سیرین آرمی' کے کمانڈرزنے حالیہ عرصے میں اسلام پسند جنگجووں سے فاصلہ اختیار کرنے کی شعوری کوششیں بھی کی ہیں تاکہ مغربی ممالک کے ان خدشات کا ازالہ کیا جاسکے کہ اگر انہوں نے شامی باغیوں کو ہتھیار فراہم کیے تو وہ 'القاعدہ' کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
ہلاک ہونے والے کمانڈر حمامی کا شمار 'فری سیرین آرمی' کی 30 رکنی 'سپریم ملٹری کمانڈ' کے سرکردہ ارکان میں ہوتا تھا۔ جس علاقے میں ان کا قتل ہوا ہے وہ ترکی کی سرحد کے نزدیک ہے جہاں باغیوں کی اسلام پسند تنظیمیں خاصی طاقت ور ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کے بعض رہنمائوں کا کہنا ہے کہ کمانڈر حمامی اور 'اسلامک اسٹیٹ' کے جنگجووں کے درمیان علاقے کی ایک اہم چوکی کی ملکیت پر تنازع چلا آرہا تھا جس کے باعث دونوں گروہوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
کمانڈر کی ہلاکت کے بعد 'فری سیرین آرمی' کے کمانڈروں اور اسلام پسند باغیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ سیرین آرمی کے بعض سرکردہ جنگجووں نے اسلام پسندوں سے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
شامی باغیوں کی نمائندہ تنظیم 'فری سیرین آرمی' کے کمانڈروں کے مطابق تنظیم کی 'سپریم ملٹری کونسل ' کے رکن کمال حمامی کو شمالی صوبے لتاکیہ کی ایک چوکی پر قتل کیا گیا۔
باغیوں کے مطابق کمانڈر حمامی کے قتل میں 'اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا' نامی اسلام پسند تنظیم کے جنگجو ملوث ہیں جن کے 'القاعدہ' سے روابط بتائے جاتے ہیں۔
باغیوں کےاس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
شامی باغیوں کے مطابق مذکورہ تنظیم کے جنگجو 'فری سیرین آرمی' میں شامل دیگر گروپوں اور تنظیموں سے منسلک باغیوں کے شانہ بشانہ شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے ساتھ لڑائی میں شریک ہیں۔
'فری سیرین آرمی' کو خلیجی عرب ریاستوں سمیت بعض مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن آرمی میں اسلام پسند عناصر کی موجودگی کے باعث یہ ممالک باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے سے ہچکچاتے رہے ہیں۔
'فری سیرین آرمی' کے کمانڈرزنے حالیہ عرصے میں اسلام پسند جنگجووں سے فاصلہ اختیار کرنے کی شعوری کوششیں بھی کی ہیں تاکہ مغربی ممالک کے ان خدشات کا ازالہ کیا جاسکے کہ اگر انہوں نے شامی باغیوں کو ہتھیار فراہم کیے تو وہ 'القاعدہ' کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
ہلاک ہونے والے کمانڈر حمامی کا شمار 'فری سیرین آرمی' کی 30 رکنی 'سپریم ملٹری کمانڈ' کے سرکردہ ارکان میں ہوتا تھا۔ جس علاقے میں ان کا قتل ہوا ہے وہ ترکی کی سرحد کے نزدیک ہے جہاں باغیوں کی اسلام پسند تنظیمیں خاصی طاقت ور ہیں۔
شامی حزبِ اختلاف کے بعض رہنمائوں کا کہنا ہے کہ کمانڈر حمامی اور 'اسلامک اسٹیٹ' کے جنگجووں کے درمیان علاقے کی ایک اہم چوکی کی ملکیت پر تنازع چلا آرہا تھا جس کے باعث دونوں گروہوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
کمانڈر کی ہلاکت کے بعد 'فری سیرین آرمی' کے کمانڈروں اور اسلام پسند باغیوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جب کہ سیرین آرمی کے بعض سرکردہ جنگجووں نے اسلام پسندوں سے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔