واشنگٹن —
حکومت شام کی طرف سے ٹینک اور دیگر کمک روانہ کیے جانے کے بعد، شامی باغیوں نے دمشق کے شمال میں واقع ایک قدیم عیسائی قصبے کو خالی کردیا ہے۔
’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ اور ’فری سیرئن آرمی‘ نے جمعے کے روز بتایا کہ مالولا کے قصبے کے باہر ہونے والی جنگ و جدل میں باغیوں نے فوجی ٹھکانوں پر قبضہ کرکے اُنھیں تباہ کر دیا۔
صدر بشار الاسد کی حکومت کی حامی ملیشیا نے کنٹرول سنبھالا ہوا ہے۔
اس ہفتے شہر میں ہونے والی جھڑپوں سے شام کی عیسائی اقلیت کے ارکان کی بے بسی کا واضح اظہار ہوتا ہے، جنھیں مالولا میں اسد کی افواج کی مدد حاصل تھی۔
وہاں کے مکینوں کو اس بات کا خوف لاحق ہے کہ باغیوں کے حلقے میں القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں کی موجودگی خطرے کی گھنٹی ہے کہ کہیں وہ برادری کو تباہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
اس خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 40000لوگ ملک کے اندر بے گھر ہوچکے ہیں۔ تقریباً 20لاکھ افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق کے ہمسایہ ملکوں کے طرف بھاگ نکلے ہیں۔
’سیرئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ اور ’فری سیرئن آرمی‘ نے جمعے کے روز بتایا کہ مالولا کے قصبے کے باہر ہونے والی جنگ و جدل میں باغیوں نے فوجی ٹھکانوں پر قبضہ کرکے اُنھیں تباہ کر دیا۔
صدر بشار الاسد کی حکومت کی حامی ملیشیا نے کنٹرول سنبھالا ہوا ہے۔
اس ہفتے شہر میں ہونے والی جھڑپوں سے شام کی عیسائی اقلیت کے ارکان کی بے بسی کا واضح اظہار ہوتا ہے، جنھیں مالولا میں اسد کی افواج کی مدد حاصل تھی۔
وہاں کے مکینوں کو اس بات کا خوف لاحق ہے کہ باغیوں کے حلقے میں القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں کی موجودگی خطرے کی گھنٹی ہے کہ کہیں وہ برادری کو تباہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔
اس خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 40000لوگ ملک کے اندر بے گھر ہوچکے ہیں۔ تقریباً 20لاکھ افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق کے ہمسایہ ملکوں کے طرف بھاگ نکلے ہیں۔