رسائی کے لنکس

امریکی شہریوں کو ترکی، لبنان کے سفر سے گریز کی ہدایت


امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں بھی امریکی شہریوں پر حملوں کا غالب امکان ہے جس کے پیشِ نظر امریکیوں کو وہاں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔

امریکہ نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تشدد کے ممکنہ واقعات کے پیشِ نظر ترکی اور لبنان کے سفر سے گریز کریں۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی ان دونوں ملکوں میں موجود امریکی تنصیبات پر حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر اپنے عملے کے اضافی ارکان کو ملک چھوڑنے کی اجازت دیدی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ مذکورہ اقدامات "انتہائی احتیاط" کے پیشِ نظر اٹھائے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی شہریوں کو مشرقِ وسطیٰ کے ان دو ممالک کے سفر سے گریز کی ہدایت ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب امریکی کانگریس میں اوباما انتطامیہ کو شام پر حملے کی اجازت دینے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔

اوباما انتظامیہ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں امریکی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شام کی سرحد سے متصل ترکی کے جنوب مشرقی علاقے کا سفر نہ کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں بھی امریکی شہریوں پر حملوں کا غالب امکان ہے جس کے پیشِ نظر امریکیوں کو وہاں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔

شام کے صدر بشار الاسد کی حامی شیعہ مسلح تنظیم 'حزب اللہ' کا تعلق لبنان سے ہے جب کہ اس ملک کے کئی سنی گروہ شام کی حکومت کےخلاف لڑنے والے باغیوں کی مدد کر رہے ہیں۔

امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں موجود امریکی سفارتی عملے کے اضافی افراد اور ان کے اہلِ خانہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے جب کہ باقی رہ جانے والے سفارتی عملے کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے ہدایت کی گئی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ خطے کی صورتِ حال پر مستقل نظر رکھے ہوئے ہے اور حالات کے مطابق سکیورٹی سے متعلق وارننگز جاری کرتا رہے گا۔
XS
SM
MD
LG