شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور ایک نگران گروپ نے کہا ہے کہ سرکاری فورسز نے شمالی صوبے حلب میں شدت پسند گروپ داعش سے متعدد دیہاتوں کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق جمعہ کو سرکاری فوجیوں نے خناصر کے علاقے میں تین دیہاتوں کو قبضہ بحال کروایا ہے۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا کہ فورسز نے دو دیہاتوں کا قبضہ چھڑایا ہے اور اب وہ حلب شہر کو ملک کے وسطی وار مغربی علاقوں سے ملانے والی واحد شاہراہ واگزار کرنے میں مصروف ہیں۔
ادھر جمعہ کو ہی دمشق کے مشرق میں واقع باغیوں کے زیر تسلط علاقوں پر شدید فضائی بمباری کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
سریئن آبزرویٹری کے مطابق دوما کے علاقے میں دس فضائی حملوں اور گولہ باری میں خاصا نقصان ہوا لیکن اس کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئیں۔
یہ کارروائیاں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں جب کہ روس اور امریکہ کی طرف سے شام میں "مخاصمانہ کارروائیوں کو روکنے کے لیے" جنگ بندی معاہدے کا آغاز ہفتہ کی نصف شب سے ہونے جا رہا ہے۔
لیکن اس معاہدے میں داعش، القاعدہ اور ان سے منسلک دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائیاں بند کرنا شامل نہیں۔
دمشق نے اس معاہدے پر رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ داعش اور القاعدہ سے منسلک گروپ النصرہ فرنٹ کو ہدف بنانا جاری رکھے گا۔
حزب مخالف کی طرف سے ان خدشات کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ شامی حکومت معاہدے کے اطلاق کے بعد بھی اپنے مخالفین کو نشانہ بنائے گی۔
شامی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ اگر غیر ملکی حکومتوں نے باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھے تو وہ معاہدے پر کاربند نہیں رہے گی۔