کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ شام کے فوجیوں نے ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران "حکمت عملی کے تحت تواتر سے" کلورین کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
ہیگ میں قائم آرگنائزیشن فار دی پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز نے کہا کہ ان کی ٹیم کو شام کے شمالی دیہاتوں میں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ فوجیوں نے یہ زیریلی گیس استعمال کی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ ان حملوں میں کم ازکم 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
کلورین شام کے کیمیائی مواد کی اس فہرست میں شامل نہیں تھی جو اس نے 2013ء کو کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے معاہدے کے وقت فراہم کی۔
گروپ نے یہ رپورٹ متاثرین، عینی شاہدین، حملوں کے وقت وہاں پہنچنے والوں اور ماہرین صحت کے بیانات کے علاوہ طبی ریکارڈ سے حاصل کردہ معلومات سے مرتب کی۔
امریکی محمکہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے بدھ کو تمام الزام صدر بشار الاسد کی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ واحد چیز ہے جو ہیلی کاپٹر کے ذریعے حملوں میں استعمال کی گئی۔
انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے رواں سال مئی میں کہا تھا کہ اس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن کے مطابق شام کی فوج کے ہیلی کاپٹروں نے ان دیہاتوں پر کلورین بم گرائے جن کا ذکر اب "او پی سی ڈبلیو" کی رپورٹ میں کیا گیا۔
یہ تنظیم کیمیائی ہتھیاروں کے میثاق میں شامل 200 ملکوں پر نظر رکھتا ہے۔ اس میں شام بھی شامل ہے۔ رکن ممالک نے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کا اتفاق کر رکھا ہے۔