شام کی سرکاری فوج داعش کے زیر ِ قبضہ ملک کے وسطی تاریخی شہر تدمر کے نزدیک پہنچ گئی ہے اور سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر آئندہ چند گھنٹوں میں فوج کے قبضے میں ہوگا۔
مقامی حکام اور شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' کے مطابق سرکاری فوج کے دستے شہر کے جنوب اور مغرب کی جانب سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج کے دستے شہر سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں اور فوج کے کمانڈرز نے امید ظاہر کی ہے کہ شہر اگلے چند گھنٹوں میں ان کے کنٹرول میں ہوگا۔
تدمر پر، جسے انگریزی میں پلمیرا کہا جاتا ہے، شدت پسند تنظیم داعش نے مئی 2015ء میں قبضہ کرلیاتھا۔
شہر پر قبضے کے بعد تنظیم کے جنگجووں نے تدمر میں واقع رومن دور کے مشہورِ زمانہ کھنڈرات تباہ کرنا شروع کردیے تھے جس پر عالمی برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
شامی فوج نے شدت پسندوں سے تدمر کا قبضہ چھڑانے کے لیے حال ہی میں پیش قدمی کرنا شروع کی تھی جس میں اسے اپنی اتحادی ملیشیاؤں اور روسی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے۔
اگر شامی فوج تدمر پر قبضے میں کامیاب ہوگئی تو یہ ایک جانب صدر بشار الاسد کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہوگی جب کہ دوسری جانب اس کے نتیجے میں شامی فوج کو مشرقی صوبے دیر الزور کی جانب جانے والی مرکزی شاہراہ پر کنٹرول حاصل ہوجائے گا جس کا بڑا حصہ داعش کے قبضے میں ہے۔