واشنگٹن —
شام کا کہنا ہے کہ اُس کی فوج نے گذشتہ ہفتے لبنان کی سرحد سے ملحقہ حکمتِ عملی کے حامل ایک قصبے پر سے اسلامی شدت پسندوں کا قبضہ چھڑا کر لیا ہے۔
شام کے ریاستی میڈیا نے کہا ہے کہ حکومتی افواج نے جمعرات کو کلامون کے خطے میں واقع، دیارالعطیعہ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
لبنان سے رسد لانے کے لیے، باغی کلامون کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کیاکرتے تھے۔
حکومتِ شام باغیوں نے رسد کےاِن راستوں کو منقطع کرنے کے لیے ہفتے بھر سے سخت حملہ جاری رکھا ہوا تھا۔
برطانیہ میں قائم’ سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ اِس قصبے میں ہونے والی لڑائی میں پانچ ڈاکٹر اور چار طبی کارکن ہلاک ہوئے۔
جمعرات ہی کے روز، دمشق میں بھاری توب خانے سے روسی سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا، جس حملے میں ایک شامی ہلاک جب کہ نو دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اِس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے، امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ ایسے کسی حملے کی مذمت کرتا ہے جِس میں کسی فرد یا کسی تنصیب پر حملہ کیا جائے، جنھیں بین الاقوامی قانون کی رو سے تحفظ حاصل ہو۔
بائیس جنوری کو جینوا میں ہونے والے امن اجلاس کو نظر میں رکھتے ہوئے، شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ دو برس سے جاری لڑائی میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرے۔
اقوام متحدہ کے توسط سے ہونے والی اِس کانفرنس کا مقصد حکومت اور اُس کے مخالفین کو ایک میز پر لانا ہے، تاکہ تنازع کا کوئی پُر امن حل تلاش کیا جاسکے، جِس کا طریقہ ٴکار ایک عبوری حکومت کی تشکیل پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے۔
شام کے ریاستی میڈیا نے کہا ہے کہ حکومتی افواج نے جمعرات کو کلامون کے خطے میں واقع، دیارالعطیعہ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
لبنان سے رسد لانے کے لیے، باغی کلامون کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کیاکرتے تھے۔
حکومتِ شام باغیوں نے رسد کےاِن راستوں کو منقطع کرنے کے لیے ہفتے بھر سے سخت حملہ جاری رکھا ہوا تھا۔
برطانیہ میں قائم’ سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ اِس قصبے میں ہونے والی لڑائی میں پانچ ڈاکٹر اور چار طبی کارکن ہلاک ہوئے۔
جمعرات ہی کے روز، دمشق میں بھاری توب خانے سے روسی سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا، جس حملے میں ایک شامی ہلاک جب کہ نو دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اِس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے، امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ ایسے کسی حملے کی مذمت کرتا ہے جِس میں کسی فرد یا کسی تنصیب پر حملہ کیا جائے، جنھیں بین الاقوامی قانون کی رو سے تحفظ حاصل ہو۔
بائیس جنوری کو جینوا میں ہونے والے امن اجلاس کو نظر میں رکھتے ہوئے، شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ باغیوں کے ساتھ دو برس سے جاری لڑائی میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرے۔
اقوام متحدہ کے توسط سے ہونے والی اِس کانفرنس کا مقصد حکومت اور اُس کے مخالفین کو ایک میز پر لانا ہے، تاکہ تنازع کا کوئی پُر امن حل تلاش کیا جاسکے، جِس کا طریقہ ٴکار ایک عبوری حکومت کی تشکیل پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے۔