رسائی کے لنکس

شائقین کرکٹ کو پاکستان، بھارت میچ کا بے تابی سے انتظار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کولکتہ کے ایڈن گارڈن اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والے ہزاروں شائقین میں دونوں ملکوں کی بعض معروف سیاسی، سماجی اور شعبہ فن سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود ہوں گی۔

شائقین کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس کھیل کے دو بڑے روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مابین میچ کا بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں جو کہ ہفتہ کو کولکتہ میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان نے اپنا پہلا میچ بنگلہ دیش کے خلاف 55 رنز سے جیت کر میگا ایونٹ میں اپنے سفر کا آغاز کامیابی سے کیا لیکن ٹورنامنٹ میں فیورٹ قرار دی جانے والی بھارتی ٹیم اپنے پہلے امتحان میں نیوزی لینڈ کے خلاف بری طرح ناکام ہوئی۔

پاکستان اور بھارت کا میچ دھرم شالہ میں ہونا تھا لیکن سکیورٹی خدشات کی بنا پر اس کا مقام تبدیل کر دیا گیا۔

کولکتہ کے ایڈن گارڈن اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والے ہزاروں شائقین میں دونوں ملکوں کی بعض معروف سیاسی، سماجی اور شعبہ فن سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود ہوں گی۔

یہ دنیا کا دوسرا اور بھارت کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔

1992ء میں کرکٹ کا عالمی کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان اور پاکستان میں حزب مخالف کے ایک اہم رہنما عمران خان بھی یہ میچ دیکھنے بھارت جا رہے ہیں جہاں وہ قومی ٹیم کو کھیل سے متعلق اپنے تجربے سے فیضاب کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

بھارت روانگی سے قبل جمعہ کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "میں ذہنی طور پر ٹیم کو تیار کر سکتا ہوں، ہندوستان، پاکستان کے میچ میں بہت دلچسپی ہوتی ہے ساری قوم ٹی وی کے سامنے دیکھ رہی ہوتی ہے پھر جب ٹیم ہار جائے تو بہت دکھ بھی ہوتا ہے لوگوں کو، تو میں کوشش کروں گا کہ جو میرا تجربہ ہے اس کے مطابق ان کو بتا سکوں۔"

بتایا جاتا ہے کہ میچ دیکھنے والوں میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی، معروف بھارتی اداکار امتیابھ بچن، سابق ٹیسٹ کرکٹرز سنیل گواسکر، سچن ٹنڈولکر اور وسیم اکرم بھی شامل ہیں۔

اس موقع پر امیتابھ بچن بھارت اور شفقت امانت علی خان پاکستان کا قومی ترانہ پیش کریں گے۔

دریں اثناء نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو بھی کولکتہ جانے کی اجازت مل گئی ہے اور وہ بھی یہ میچ اسٹیڈیم میں ہی دیکھیں گے۔

جمعہ کو کولکتہ پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی اس زبردست میچ کے منتظر ہیں۔

"میں یہاں آکر بہت خوش ہوں لیکن کسی قدر افسوس ہے کہ میرے ساتھی جو یہاں آنا چاہتے تھے وہ نہیں آسکے لیکن پھر بھی ہم ایک زبردست میچ کے منتظر ہیں۔"

اس سے قبل بھارتی حکومت نے انھیں اور بعض دیگر پاکستانی سفارتی عملے کو کولکتہ جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔

XS
SM
MD
LG