کراچی —
پاکستان اور بھارت کے درمیان میرپور میں کھیلا جانے والا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 'سپر-10' مرحلے کا افتتاحی میچ بھارت نے سات وکٹوں سے جیت لیا ہے۔ دونوں ٹیمیں سپرٹین کے بی گروپ میں شامل ہیں۔
جمعہ کی شام بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بپہلے یٹنگ کی دعوت دی تھی جس نے مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 130رنز بنائے تھے۔ جواباً 131 رنز کا ہدف بھارت نے 19ویں اوور میں حاصل کرلیا۔
بھارت کی جانب سے روہت شرما اور شیکھر دھون نے اننگز کا آغاز کیا۔ شیکھر نے کئی اچھے شارٹس کھیلے اور گیندوں کو باوٴنڈری پار کرائی۔
اس طرح کی بیٹنگ کا مظاہرہ روہت شرما نے بھی کیا۔ ان دونوں کی اچھی بیٹنگ پاکستان کی کمزور فیلڈنگ کا نتیجہ دکھائی دی۔ ایک موقع پر دونوں نے مطلوبہ رن ریٹ سے بھی تیز اسکور کیا۔
پاکستانی بالرز تمام کوششوں کے باوجودبھارت کی نصف سنچری بننے تک ایک بھی وکٹ نہیں لے سکے۔ لیکن بھارت جیسے ہی 54رنز کے اسکور پر پہنچا عمر گل نے سعید اجمل کے ہاتھوں دھون کو کیچ کرادیا۔ دھون نے 30 رنز بنائے۔
دھون کی جگہ پر کرنے آئے ویرات کوہلی لیکن وہ ابھی پوری طرح سنبھال بھی نہ پائے تھے کہ بھارت کو روہت کی وکٹ سے ہاتھ دھونے پڑے۔ اس وقت بھارت کا مجموعی اسکور 64 رنز تھا۔ روہت نے 24رنز بنائے جبکہ انہیں سعید اجمل نے بولڈ کیا۔
روہت شرما کے بعد یوراج سنگھ کریز پر اترے لیکن بلاول بھٹی گویا ان کی تاک میں بیٹھے تھے انہوں نے ایک رن کے اسکور پر ہی یوراج کو ڈھیر کردیا۔ اب باری تھی سریش رائنا کی جو فیلڈنگ کے وقت پاکستان کے تین کھلاڑیوں کے کیچ پکڑ چکے تھے۔ انہیں کریز کے دوسرے کنارے پر کھڑے ویرات کوہلی کا ساتھ دینا تھا۔
لیکن یہیں سے بھارت کو اپنے قدم مضبوطی سے جمانے کا موقع ملا۔ ایک سو اکتیس رنز کے کھیل میں بھارتی اسکور کی سنچری میں روہت شرما، شیکھر دھون، ویرات کوہلی اور رائنا نے اہم کردار ادا کیا۔ انہی چاروں کھلاڑیوں نے بھارت کی جیت یقینی بنائی۔ کوہلی اور رائنا کی پارٹنر شپ میں 39 بالوں میں ہی 50 رنز کا اضافہ ہوا۔
دونوں کھلاڑی اپنے ملک کو فتح دلانے تک کریز پر رہے۔ رائنا نے35اور ویراٹ کوہلی نے 36رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ ، جنید خان، سعید اجمل، عمر گل، شاہد آفریدی اور بلاول بھٹی نے بولنگ کرائی لیکن ان میں سے سعید اجمل، عمر گل اور بلاول بھٹی تمام کوششوں کے باوجود ایک ایک ہی وکٹ حاصل کرپائے ۔
جمعہ کی شام بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بپہلے یٹنگ کی دعوت دی تھی جس نے مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 130رنز بنائے تھے۔ جواباً 131 رنز کا ہدف بھارت نے 19ویں اوور میں حاصل کرلیا۔
بھارت کی جانب سے روہت شرما اور شیکھر دھون نے اننگز کا آغاز کیا۔ شیکھر نے کئی اچھے شارٹس کھیلے اور گیندوں کو باوٴنڈری پار کرائی۔
اس طرح کی بیٹنگ کا مظاہرہ روہت شرما نے بھی کیا۔ ان دونوں کی اچھی بیٹنگ پاکستان کی کمزور فیلڈنگ کا نتیجہ دکھائی دی۔ ایک موقع پر دونوں نے مطلوبہ رن ریٹ سے بھی تیز اسکور کیا۔
پاکستانی بالرز تمام کوششوں کے باوجودبھارت کی نصف سنچری بننے تک ایک بھی وکٹ نہیں لے سکے۔ لیکن بھارت جیسے ہی 54رنز کے اسکور پر پہنچا عمر گل نے سعید اجمل کے ہاتھوں دھون کو کیچ کرادیا۔ دھون نے 30 رنز بنائے۔
دھون کی جگہ پر کرنے آئے ویرات کوہلی لیکن وہ ابھی پوری طرح سنبھال بھی نہ پائے تھے کہ بھارت کو روہت کی وکٹ سے ہاتھ دھونے پڑے۔ اس وقت بھارت کا مجموعی اسکور 64 رنز تھا۔ روہت نے 24رنز بنائے جبکہ انہیں سعید اجمل نے بولڈ کیا۔
روہت شرما کے بعد یوراج سنگھ کریز پر اترے لیکن بلاول بھٹی گویا ان کی تاک میں بیٹھے تھے انہوں نے ایک رن کے اسکور پر ہی یوراج کو ڈھیر کردیا۔ اب باری تھی سریش رائنا کی جو فیلڈنگ کے وقت پاکستان کے تین کھلاڑیوں کے کیچ پکڑ چکے تھے۔ انہیں کریز کے دوسرے کنارے پر کھڑے ویرات کوہلی کا ساتھ دینا تھا۔
لیکن یہیں سے بھارت کو اپنے قدم مضبوطی سے جمانے کا موقع ملا۔ ایک سو اکتیس رنز کے کھیل میں بھارتی اسکور کی سنچری میں روہت شرما، شیکھر دھون، ویرات کوہلی اور رائنا نے اہم کردار ادا کیا۔ انہی چاروں کھلاڑیوں نے بھارت کی جیت یقینی بنائی۔ کوہلی اور رائنا کی پارٹنر شپ میں 39 بالوں میں ہی 50 رنز کا اضافہ ہوا۔
دونوں کھلاڑی اپنے ملک کو فتح دلانے تک کریز پر رہے۔ رائنا نے35اور ویراٹ کوہلی نے 36رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ ، جنید خان، سعید اجمل، عمر گل، شاہد آفریدی اور بلاول بھٹی نے بولنگ کرائی لیکن ان میں سے سعید اجمل، عمر گل اور بلاول بھٹی تمام کوششوں کے باوجود ایک ایک ہی وکٹ حاصل کرپائے ۔