کراچی —
ٹیکنالوجی کی ترقی کے اس دور میں دنیا ’گلوبل ولیج‘ ہے تو ’ٹوئٹر‘ اور’فیس بک‘ جیسا سوشل میڈیا ایک ایسا ’چوراہا‘ بن گیا ہے جہاں ہر رنگ، نسل اور مذہب کے لوگ اپنے اپنے تجربات اور خیالات ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں۔ یہاں جو چیز بھی شیئر ہوتی ہے اس کا نوٹس ضرور لیا جاتا ہے، خواہ وہ مثبت انداز میں ہو یا منفی۔
’فیس بک‘ پر ہی پچھلے ہفتے ایک ’تہلکہ خیز‘ پیشکش سامنے آئی جس میں ایک نئے سنگر طاہر شاہ کا گانا ’آئی ٹو آئی‘ اپ لوڈ ہوتے ہی ہر جگہ موضوع گفتگو بن گیا۔ بالکل اسی طرح جیسے علی گل پیر کا گانا” سائیں توسائیں“ یوٹیوب پر ریلیز ہوتے ہی میگا ہٹ ہو گیا تھا۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہری طاہر شاہ ایسے سنگر ہیں جن کا ’آئی ٹوآئی ‘ گانے سے پہلے کسی نے نام تک نہ سنا تھا اور شاید تمام عمر کی کوششوں کے باوجود بھی وہ ،اس قدر شہرت حاصل نہ کر پاتے جو اس ایک گانے نے انہیں ’بخش ‘ دی۔
لیکن ’آئی ٹوآئی ‘ کی شہرت سے جڑے منفی پہلو زیادہ اور مثبت پہلو کم نظر آتے ہیں۔وی او اے کے نمائندے نے جب اس گانے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر’سرگرم ‘رہنے والے کچھ پاکستانی نوجوانوں کی رائے جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی رائے ملی جلی تھی۔ زیرنظر تحریر اسی رائے سے اخذ کی گئی ہے۔
مضحکہ خیز انگریزی(جس کے بارے میں خود طاہر کا کہنا ہے کہ ایسا انہوں نے دانستہ کیا)، عجیب انداز کا گیٹ اپ اور بالوں کا ’اچھوتا‘ اسٹائل، بے اثر شاعری اور بے ترتیب آواز والے گانے کو فیس بک پر ایک لاکھ سے زیادہ افراد دیکھ چکے ہیں۔ شاید ویسے ہی جیسے گلی میں تماشا لگے تو لوگ جمع ضرور ہوتے ہیں کہ دیکھیں ہو کیا رہا ہے۔
ان تمام منفی باتوں کے باوجود ’آئی ٹو آئی‘ نے طاہر شاہ کو اتنی مقبولیت دلا دی ہے کہ کوئی نیا سنگر اس کا بس خواب ہی دیکھ سکتا ہے۔ پاکستان کے کم و بیش ہر ٹی وی چینل پر ان سے انٹرویوز ہو رہے ہیں، اخبارات ان کے تذکروں سے سجے ہیں۔ ان تذکروں اور انٹرویوز کی بدولت ان کے گانے کو مزید ویورشپ مل رہی ہے۔
’آئی ٹو آئی‘ کی ’کامیابی‘ کو دیکھ کر یہ سوال ذہن میں ضرور اٹھتا ہے کہ سنہ2013میں ”ہٹ “ہونے کے لئے کیا چیز ضروری ہے۔۔۔ بے تکی شاعری؟ عجیب و غریب ڈانس مووز؟ تھرڈ کلاس فیشن؟ یا کچھ اور؟
”سائیں تو سائیں“ میں علی گل پیر نے مخصوص انداز کی مونچھیں لگائیں تو ’آئی ٹوآئی‘ میں طاہر شاہ نے اپنی ’آنکھوں‘ کا جادو جگایا۔ اب یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس میں ان کی آنکھیں کا کمال زیادہ تھا یا لینس کا۔۔۔
اس سارے معاملے میں ایک چیز جو کمال کی ہے وہ ہے طاہر شاہ کا اعتماد ۔۔۔اور یہ کریڈٹ انہیں ضرورملنا چاہئے کہ انہوں نے تنقید کی پروا نہ کرتے ہوئے لوگو ں کو تفریح فراہم کی۔۔اسے دیکھتے ہوئے آج کی نوجوان نسل کے کچھ منچلے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ طاہر شاہ کو میوزک کے ’رجنی کانت ‘ کا خطاب ملنا چاہئے۔۔۔