رسائی کے لنکس

جکارتہ کانفرنس سے متعلق طالبان نے کوئی رابطہ نہیں کیا: طاہر اشرفی


طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جب اُنھیں اس کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو اس سے قبل ہی اُن کی کچھ مصروفیات طے تھیں جس کی وجہ سے وہ کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکے۔

پاکستان کے ایک معروف مذہبی رہنما نے کہا ہے کہ انڈونیشیا میں افغانستان سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق افغان طالبان نے اُن سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔

پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا کے علمائے دین کا سہ فریقی اجلاس جمعے کو جکارتہ میں ہو رہا ہے جس میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد بھی وہاں پہنچ چکا ہے۔

بعض ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ افغان طالبان نے پاکستانی علما کو اس کانفرنس میں شرکت سے روکنے کا پیغام بجھوایا ہے۔

مذہبی تنظیم 'پاکستان علما کونسل' کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن وہ پاکستانی وفد کے ہمراہ جکارتہ نہیں گئے۔

طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جب اُنھیں اس کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ ملا تو اس سے قبل ہی اُن کی کچھ مصروفیات طے تھیں جس کی وجہ سے وہ کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکے۔

"ہمیں افغان طالبان کی طرف سے نہ تو کوئی خط ملا اور نہ ہی اُن کا کوئی پیغام موصول ہوا ہے کہ ہم اس کانفرنس میں شرکت کریں یا نہ کریں۔"

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان علما کونسل امن کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی علما کا وفد جکارتہ پہنچ چکا ہے اور اس وفد میں شامل اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کے مطابق سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کرنے والے علما انڈونیشیا کے صدر اور نائب صدر سے ملاقاتیں کریں گے جس کے بعد جمعے کو ایک روزہ سہ فریقی اجلاس ہو گا۔

توقع کی جا رہی ہے کہ سہ ملکی کانفرنس میں شامل علما متفقہ طور پر افغانستان میں امن و سلامتی کی عمل کی حمایت کرتے ہوئے طالبان سے اس میں شامل ہونے کا کہیں گے۔ لیکن تاحال باضابطہ طور پر اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ایک وفد نے گزشتہ سال کے اواخر میں انڈونیشیا کا دورہ کیا تھا اور افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے سہ فریقی علما کانفرنس کی تجویز دی تھی۔

تینوں ملکوں کے علما کی کانفرنس رواں سال اپریل میں ہونا تھی لیکن پاکستانی وفد کی شرکت یقینی نہ ہونے پر اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG