پاکستان ٹیلی ویژن کی ممتازاداکارہ، طاہرہ واسطی، جنھوں نے ایک عرصے تک ڈرامہ سیریلز میں خوبی کے ساتھ شاہانہ انداز کے کردار کیے، اڑسٹھ برس کی عمر میں اتوار کے دِن کراچی میں انتقال کرگئیں۔
اُن کی اداکاری کئی عشروں پر محیط تھی، اور اُن کی بے مثال اداکاری کے باعث اُن کے مداحوں کی تعداد کا شمار ممکن نہیں۔
طاہرہ واسطی نے متعدد مشہور ٹیلی ویژن ڈراموں میں کردار کیے جن میں سے مایہ ناز افسانہ نگار سعادت حسین منٹو کی ایک کہانی ’جیب کترا‘ بھی شامل ہے۔ اُن کے مشہور ڈرامہ سیریلزمیں ’جانگلوس‘، ’کشکول‘، ’شاہین‘، ’شمع‘، ’آخری چٹان‘، ’افشاں‘، ’دلدل‘ اور’فشار‘ شامل تھے۔
وہ 1944ء میں سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم کے بعد، ایک عرصے تک اُن کا قیام لاہور اور پھر کراچی میں رہا۔
اُنھوں نے 1968ء میں پاکستان ٹیلی ویژن سےاداکاری کا آغاز کیا، اور پھر اسی اور نوے کی دہائیوں میں اپنے کیرئیر کےعروج کو پہنچیں۔ شاہانہ کردار بخوبی ادا کرنے پر اُنھیں رانی اور شہزادی کے نام سے جانا جاتا تھا۔
اُن کی بیٹی، لیلیٰ واسطی بھی شوبر سے وابستہ ہیں۔
اُن کے شوہر، رضوان واسطی، خود بھی ایک با کمال اداکار اور براڈکاسٹر تھے، جن کا گذشتہ برس ہی انتقال ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس صدمے کے بعد، وہ افسردہ سی رہتی تھیں۔ خاندان کے ذرائع کے مطابق، طاہرہ واسطی طویل علالت کے بعد کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئیں۔
اُن کی ’نمازِجنازہ‘ بروزپیر، بعد نماز ظہر، خیابانِ اتحاد کی مبارک مسجد، سی ویو، کلفٹن، کراچی میں ادا کی جائے گی۔