چین کے صدر زی جن پنگ نے کہا ہے کہ تائیوان کو، آزادی کی کسی بھی سوچ کو ترک کر دینا چاہیے اور جزیرے کو مرکزی چین کے حصے کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔
چین کے صدر زی جن پنگ نے بدھ کے روز اس تاریخی تقریر کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر، جس کے نتیجے میں دونوں حریفوں کے درمیان آخر کار سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے، تائیوان کے لیے اپنے ملک کے پرانے موقف کو دہرایا۔
چینی صدر زی کا کہنا تھا کہ چینیوں کو اپنے چینی ساتھیوں سے لڑنا نہیں چا ہئے۔ ہم انتہائی خلوص کے ساتھ مادر وطن کو پر امن طریقے سے دوبارہ یک جا کرنے کے لیے اپنی انتہائی کوشش کرنا چاہ رہے ہیں، کیوں کہ یہ آبنائے کے آر پار اور پورے ملک کے ہم وطنوں کے بہترین مفاد میں ہے۔ ہم طاقت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیں گے اور ضروری اقدامات کے تمام طریقوں کو پیش نظر رکھیں گے۔ ان کا ہدف غیر ملکی مداخلت اور آزادی اور علیحدگی کا حامی ایک چھوٹا گروپ اور ان کی سرگرمیاں ہیں۔ ان کا ہدف قطعی طور پر تائیوان کے ہمارے ہم وطن نہیں ہیں۔
زی نے یہ تقریر اس کے ایک روز بعد کی جب تائیوان کے صدر، سائی انگ وین نے، چین اور تائیوان کی اقدار، انداز رہن سہن اور سیاسی نظاموں کے درمیان بنیادی اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کو چاہیئے کہ وہ تائیوان کی حیثیت کو ایک خود مختار جزیرے کے طور قبول کر لے۔
چین اور تائیوان 1949 کی خانہ جنگی کے بعد الگ ہو گئے تھے، جب چیانگ کائی شک کی قوم پرست فورسز کو ماؤ زیڈانگ کے کمیونسٹوں نے مرکزی چین سے نکال دیا تھا اور انہوں نے تائیوان میں پناہ لی تھی۔