محبت کی حسین یادگار کہلائے جانے والے تاریخی ورثے 'تاج محل' کو سنگین ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ ماہرین نے اگلے پانچ سالوں کے دوران اس کے گرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اس حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق بھارتی شہرآگرہ میں دریا جمنا کے کنارے موجود مغلیہ دور کا بے مثال شاہکارتاج محل ماحولیاتی تباہی کے سبب انہدام کے خطرے سے دوچار ہے۔
دنیا کے سات عجائبات میں شامل 358 سال پہلے تعمیر کیا جانے والا تاج محل، شاہجہاں کی جانب سے اپنی تیسری بیوی 'ممتاز محل' کے لئے ایک ایسا تحفہ تھا جسے دیکھنے کے لئے آج بھی دنیا بھرکے محبت کرنے والے لاکھوں انسان بھارت کا رخ کرتے ہیں۔ بھارت کے محکمہ سیاحت کے اعداد وشمار کے مطابق سیاحوں کی مجموعی تعداد کو سالوں پر تقسیم کریں تو ایک سال میں تاج محل دیکھنے والے سیاحوں کی تعداد چالیس لاکھ بنتی ہے۔
ماہرین تعمیرات و ماحولیات کے مطابق تاج محل کی بنیادیں اس نوعیت کی ہیں کہ ان کی مضبوطی کیلئے دریا کی موجودگی ضروری ہے تاہم دریا تاج محل سے دور ہوتا جارہا ہے جس کے سبب کمزور بنیادوں کے اثرات دیواروں میں دراڑوں کی صورت میں نظر آنے لگے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے گئے تو محبت کا یہ عظیم شاہکارجسے دنیا ”تاج محل“ کے نام سے جانتی ہے دو سے پانچ سالوں کے درمیان زمین بوس ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاج محل کے اطراف میں واقع صنعتوں کے سبب فضائی آلودگی روز بہ روز بڑھ رہی ہے جس سے تاج محل کے سفید پتھروں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ رفتہ رفتہ پیلے پڑتے جارہے ہیں۔سال 2007ء میں پہلی مرتبہ اس انکشاف کے بعد ماحولیاتی ماہرین نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ سفید پتھروں کی چمک برقرار رکھنے کے لئے اس پر خصوصی مٹی کا لیپ کردیا جائے۔
اس دوران عمارت کے دوکلومیٹر کے احاطے کے اندر اندر کاروں اور بسوں کے گزرنے پر پابندی لگا دی گئی تاکہ ان کے دھویں سے تاج کو بچایا جاسکے۔اب بھی کاروں اور بسوں کو مخصوص حد سے آگے آنے نہیں دیا جاتا جبکہ سیاحوں کو پارکنگ لاٹ سے تاج محل تک پہنچانے کے لئے بیٹری سے چلنے والی بسیں یا گھوڑا گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
آگرہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ رام شنکر کھتیریا جو تاج محل کو بچانے کے لئے چلائی جانے والی مہم کے روح رواں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دریا تاج محل کے تعمیراتی ڈیزائن کا لازمی جزو ہے اوراگر دریا سوکھ گیا تو تاج محل کی بقاء بھی مشکل ہوجائے گی۔
1983ء میں یونیسکو نے تاج محل کو تاریخی ورثہ، تعمیراتی دنیا کا عظیم ترین شاہکار اوراسلامی فن کا اعلیٰ نمونہ قرار دیا تھا۔ ۔اوراگر واقعی تاج محل منہدم ہوگیا تو آنے والی نسلیں اسے نقصان پہنچانے کے ذمے داروں کو شاید رہتی دنیا تک معاف نہ کرسکیں۔