کابل سے انخلا کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے پاکستان میں انتظامات
اسلام آباد سے ہمارے نمائندے ایازگل نے بتایا ہے کہ حکام نے وفاقی دارالحکومت میں ہوٹلوں کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ جمعے سے کم ازکم اگلے تین ہفتوں کے لیے اپنے ہاں کمروں کی بکنگ اور ریزرویشن روک دیں اور انہیں حکومت کی صوابدید پر رکھ دیں تاکہ افغانستان سے فوری طور پر نکلنے والے ہزاروں غیرملکیوں کو رہائش مہیا کی جا سکے۔ یہ ڈائریکٹو کابل ایئرپورٹ پر ہلاکت خیز حملے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
ایک اور ڈائریکٹو میں دارالحکومت میں تمام مارکیوز(تقریبات کے لیے بڑی خیمہ گاہ) کو بھی یہی احکامات جا ری کیے گئے ہیں۔
سٹرک کے راستے کابل سے پشاور 6گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ جب کہ پشاور سے اسلام آباد پہنچنے کے لیے مزید تین گھنٹے لگتے ہیں۔ پاکستان اس وقت تین ہزار سے زیادہ غیر ملکیوں کی میزبانی کر رہا ہے جو کابل سے طیاروں یا سٹرک کے ذریعے انخلا کے بعد پاکستان پہنچے ہیں۔
کابل میں دو دھماکے، امریکی اور افغان شہریوں کی ہلاکتیں
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے میں امریکیوں سمیت افغان باشندوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
جان کربی نے بیان میں مزید کہا کہ کابل کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ایک ہوٹل میں بھی دھماکہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
کابل دھماکہ خود کش حملہ ہونے کا اندیشہ
کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے کا خود کش حملہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق دھماکے میں ایئر پورٹ کے باہر حفاظت پر مامور کئی طالبان بھی زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دھماکے میں غیر ملکی افواج کے اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
برطانیہ اپنے اہلکاروں، شہریوں اور افغان شہریوں کی حفاظت کے لیے فکر مند
حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر دھماکے کے بعد برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ وہ کابل میں ہونے والے معاملے اور اس کے انخلا پر اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وزارتِ دفاع کا مزید کہنا ہے کہ سب سے اہم برطانیہ کے سیکیورٹی اہلکاروں، شہریوں اور افغانستان کے باشندوں کی حفاظت ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ برطانیہ امریکہ اوت نیٹو اتحادیوں سے رابطے میں ہے۔