جرمنی میں فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے والا سابق افغان وزیر
سید سادات جرمن شہر لائیپزیگ میں فوڈ ڈیلیوری کی ایک کمپنی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ دو سال قبل تک وہ افغان حکومت میں وزارت اطلاعات سے منسلک تھے۔ سید سادات کہتے ہیں کہ وہ پہلے بھی عوام کی خدمت کر رہے تھے اور اب بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا پاکستان کے وزیرِ خارجہ سے رابطہ
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی کال موصول ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان جمعے کو ہونے والی گفتگو میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے حصول کے لیے اپنی کوشش جاری رکھے گا۔
وزیرِ خارجہ کی طرف سے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال میں اقوامِ متحدہ کی انسانی المیے سے نمٹنے کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا گیا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان میں کوششیں جاری رکھے جس میں افغان عوام کی مدد، سماجی معاشی مسائل کا حل اور انسانی ضروریات شامل ہیں۔
انتونیو گوتریس کی طرف سے اقوامِ متحدہ کے افغانستان میں جاری مشن میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ پاکستان یہ حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ کی طرف سے سیکریٹری جنرل کو حمایت سے متعلق یقین دہانی کرائی گئی۔
افغانستان سے چمن بارڈر کے راستے پاکستان کون آ سکتا ہے؟
افغانستان کے ساتھ پاکستان کی دو اہم سرحدی گزر گاہیں صوبہ بلوچستان میں چمن اور صوبہ خیبر پختوانخوا میں طورخم ہیں۔ اس وقت چمن کے مقام پر باڈر کتنا مصروف ہے؟ اس بارے میں تفصیلات جانتے ہیں وائس آف امریکہ کے مرتضی زہری سے اسد اللہ خالد کی گفتگو میں۔
افغانستان کے لیے خطرہ بننے والی داعش خراسان کون ہے؟
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہر جمعرات کو ہونے دھماکوں کی ذمے داری داعش خراسان نامی گروپ نے قبول کی ہے۔ ان دھماکوں میں امریکہ کے 12 فوجی اہلکاروں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حملے سے قبل ہی امریکی حکام نے خبردار کر دیا تھا کہ کابل ایئرپورٹ پر امریکہ اور دیگر ممالک کے ہزاروں فوجیوں کی موجودگی اور ملک چھوڑنے والے افغانوں کا ہجوم ہے اس لیے اسے داعش سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
کابل ایئرپورٹ کے حالیہ دھماکوں کے علاوہ ماضی میں افغانستان میں خون ریز کارروائیاں کرنے والی تنظیم ’داعش خراسان‘ کا پس منظر اور مستقبل میں اس کا کردار ایک بار پھر زیرِ بحث ہے۔
شام میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے 2014 میں جب خلافت کے قیام کا اعلان کیا تو اس کے چند ہی ماہ بعد افغانستان میں ایک گروہ نے اس کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا۔
اس گروہ نے پاکستان، ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کے علاقوں پر مشتمل خطے کے قدیم نام ’خراسان‘ پر اپنا نام ’دولت اسلامیہ خراسان‘ رکھا تھا۔
شدت پسندی پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ گروہ مغربی افغانستان میں سامنے آیا۔