افغانستان کی افواج کو دوبارہ منظم کرنا پہلی ترجیح ہے: صدر اشرف غنی
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ہفتے کو مقامی میڈیا پر نشر ہونے والے ایک مختصر خطاب کے دوران کہا کہ ان کی پہلی ترجیح افغانستان کی فوج کو دوبارہ منظم کرنا ہے۔
صدر اشرف غنی نے یہ خطاب ایک ایسے موقعے پر کیا ہے جب طالبان دارالحکومت کابل کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور کئی صوبائی دارالحکومتوں پر ان کا قبضہ ہو چکا ہے۔
اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ افواج کو دوبارہ منظم کرنے کے لیے بہت سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
افغان صدر نے خطاب میں اپنے مستعفی ہونے سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی موجودہ حالات کی ذمہ داری قبول کی۔ قبل ازیں یہ اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ وہ اشرف غنی ہفتے کو مستعفی ہو سکتے ہیں۔ جب کہ سوشل میڈیا پر بعض صحافیوں نے کہا کہ وہ اپنے استعفے کے حوالے سے ویڈیو پیغام ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ تاہم ان کے خطاب نے ان افواہوں کو ختم کر دیا۔
مزید پڑھیے
افغانستان: خواتین کو بینکوں میں کام کرنے سے روکنے کے واقعات
جولائی کے اوائل میں جب طالبان جنگجو افغانستان میں حکومتی فورسز کے علاقوں پر قبضہ کر رہے تھے تو جنوبی شہر قندھار کے عزیزی بینک میں جنگجوؤں کا گروپ داخل ہوا۔ اور بینک میں کام کرنے والی نو خواتین کو وہاں سے چلے جانے کا حکم دیا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس بینک کی تین خواتین اور مینجر کے مطابق مسلح افراد نے انہیں ان کے گھروں تک پہنچا دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ واپس اپنی ملازمتوں پر نہیں جائیں گی۔
ان کے بقول، ان سے یہ کہا گیا کہ ان کے بدلے مرد رشتے دار ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔
بینک کے اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ میں کام کرنے والی 43 سالہ نور خاتیرہ نے 'رائٹرز' سے گفتگو میں بتایا کہ کام کی اجازت نہ دینا واقعی عجیب ہے۔ لیکن اب جو ہے وہ یہی ہے۔
ان کے بقول، 'انہوں نے خود سے انگریزی زبان اور یہ سیکھا تھا کہ کمپیوٹر کس طرح چلایا جاتا ہے۔ لیکن اب میں کام کے لیے وہ جگہ دیکھوں گی جہاں میں مزید خواتین کے ساتھ کام کرسکوں۔
عزیزی بینک میں پیش آئے اس واقعے کے دو روز بعد ہی ایسا ہی ایک واقعہ ہرات شہر کے بینک ملی میں بھی پیش آیا۔
مزید پڑھیے
طالبان کابل پہنچ گئے، دفاتر اور کاروبار بند، خوف و ہراس کی فضا
ابھی طالبان کابل میں داخل ہونے ہی والے تھے کہ گلیاں سنسان ہو گئیں۔
اتوار کے روز جب یہ خبریں پھیلیں کہ طالبان شہر میں داخل ہونے والے ہیں، تو افغان دارالحکومت کابل میں خوف پھیل گیا اور گلیاں سنسان ہو گئیں۔
اس وقت وائس آف امریکہ کی افغان سروس کے ایک نامہ نگار پاسپورٹ کے دفتر میں موجود تھے، ان کا کہنا ہے کہ سب لوگوں سے یہ کہا گیا کہ وہ فوری طور پر گھروں کو لوٹ جائیں۔
پھر حال یہ تھا کہ گھر جانے کی جلدی میں سڑکوں پر ٹریفک بے ہنگم ہوگیا اور جہاں کسی کو جگہ دکھائی دی وہیں گاڑی کھڑی کردی۔ تاہم، کچھ دیر کے بعد حالات معمول پر آتے گئے، لیکن پھر بھی ٹریفک جام کی شکایات عام تھیں۔
افغانستان کے وزیر داخلہ نے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ طالبان کو پرامن طریقے سے اقتدار منتقل ہو گا۔
افغان حکام نے کہا ہے کہ طالبان سے عبوری حکومت کے قیام کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں اور پرامن طریقے سے انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
افغانستان کے قائم مقام وزیرِ داخلہ عبدالستار مرزکوال نے ایک مختصر ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ نگران حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور اقتدار کی منتقلی کا عمل پرامن طریقے سے ہوگا جس کے لیے ایک معاہدہ بھی کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے