کابل ایئرپورٹ پر فائرنگ کی آوازیں
پاکستان افغانستان میں تعمیری اور سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا: شاہ محمود قریشی
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ افغان سیاسی رہنما ایک ساتھ مل کر ملک کے مفاد کے لیے کام کریں گے اور پاکستان تعمیری اور سہولت کاری کا کردار ادا کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پرامن، متحد، جمہوری، مستحکم اور خوش حال افغانستان کا قیام ہے۔
دفتر خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے پیر کو افغان سیاسی وفد میں شامل رہنماؤں نے ملاقات کی ہے۔ جن میں افغانستان کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے اسپیکر میر رحمان رحمانی، صلاح الدین ربانی، محمد یونس قانونی، استاد محمد کریم خلیلی اور دیگر شریک تھے۔
اسلام آباد سے ہمارے نمائندے محمد جلیل کے مطابق افغان وفد سے ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان سیاسی رہنماؤں کو مل کر افغانستان اور خطے کی بہتری کے لیے لائحہ عمل وضع کرنا ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جامع مذاکرات افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کا واحد راستہ ہے۔ افغان قیادت کے لیے ضروری ہے کہ وہ امن کے تاریخی موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان کے وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کی راہ ہموار کریں۔
انہوں نے افغان رہنماؤں پر زور دیا کہ افغانستان میں جامع تصفیے کے لیے ملک کے تمام رہنماؤں کا متحد ہونا ضروری ہے۔
کابل ایئرپورٹ پر افغانستان چھوڑ کر جانے والوں کا رش
طالبان کی واپسی پر پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور طلبہ کیا کہتے ہیں؟
پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور طلبہ پُر امید ہیں کہ طالبان ماضی کے برعکس اب افغانستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ڈالیں گے۔
اسلام آباد کے علاقے پشاور موڑ میں تندور پر کام کرنے والے افغان مہاجر زبیر خان کا خاندان گزشتہ 40 برس سے پاکستان میں ہی مقیم ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان نے 80 کے عشرے میں افغانستان پر روسی یلغار کے بعد پاکستان میں ہجرت کی تھی۔ اگرچہ وہ خود پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں تاہم ان کے آباؤ اجداد کا تعلق افغان صوبے لغمان سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چار دہائیوں کی مسلسل جنگ کے باعث وہ اپنے آبائی وطن نہیں جا سکے۔ تاہم اب وہ پُر امید ہیں کہ جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا جس کے بعد ان کی واپسی کی راہ ہموار ہو گی۔
یاد رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صدرارتی محل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے تاہم کابل میں روزمرہ زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے اور صورتِ حال غیر یقینی ہے۔