پاکستان کے قبائلی اضلاع پر ممکنہ اثرات
افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال اور اس کے پاکستان کے قبائلی اضلاع پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے بارے میں جانیے ضلع خیبر سے ہمارے نمائندے عمر فاروق کے فیس بک لائیو میں۔
افغانستان میں ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئی ہیں: عمران خان
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئی ہیں۔
اسلام آباد میں یکساں نصابِ تعلیم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک غلام ذہن کبھی بڑے کام نہیں کر سکتا اس لیے غلامی کی زنجیریں توڑنا بہت ضروری ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح افغانستان میں ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئی ہیں۔
رپورٹر کی ڈائری: میں نے کابل میں کیا دیکھا؟
ایک زور دار جھٹکے سے میری آنکھ کھلی۔ کیا یہ دھماکہ تھا؟ نہیں بلکہ قریب ہی جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے ایسا ہوا تھا۔ یہاں سب ہی لوگ کچھ ہونے کے انتظار میں تھے۔ پورے ملک میں طالبان کی پیش قدمی توقع سے زیادہ تیزی سے جاری تھی۔
سینئر مغربی ذرائع کہہ چکے تھے کہ ایک دو دن میں طالبان کابل کے دروازے پر ہوں گے۔ ان کا مشورہ تھا کہ 19 اگست تک کابل سے نکل جاؤ۔ میں پہلے ہی 17 اگست کو روانہ ہونے والی فلائٹ کے لیے بکنگ کرا چکی تھی۔
مجھے خود سے زیادہ اپنے افغان رفیقِ کار کی فکر تھی جنھیں ٹوئٹر پر طالبان کے حامی دھمکا رہے تھے۔ وہ اپنے بچوں کے پاسپورٹ بنوانے کی درخواست دے چکے تھے۔
انہیں پاسپورٹ کا بے صبری سے انتظار تھا اور وہ اس کے جلد حصول کے لیے اتوار کی صبح پاسپورٹ دفتر پہنچے ہوئے تھے۔ افغانستان میں ہفتہ وار تعطیل جمعرات اور جمعے کو ہوتی ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب کر رکھا ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے مطابق ملکی سیاسی و عسکری قیادت کا یہ اہم اجلاس کابل پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔
اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق امور، افغانستان اور پاک افغان سرحد کی صورتِ حال پر بریفنگ دی جائے گی۔ افغانستان سے متعلق مستقبل کے لائحہ عمل پر غور اور پاکستان کو ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں اس اجلاس میں وزیرِ دفاع، وزیرِ خارجہ، وزیرِ داخلہ شرکت کریں گے جب کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور خفیہ ادارے انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل شریک ہوں گے۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس افغانستان کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا ہے۔