کابل میں سفارت خانہ کھلا رہے گا، افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لیے تیار ہیں: چین
افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے جب کہ بیجنگ کا سفارت خانہ کابل میں بدستور کام کرتا رہے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ طالبان چین کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کے خواہاں ہیں اور وہ افغانستان کی ترقی و تعمیر کے لیے چین کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طریقے سے اپنی منزل کا خود انتخاب کریں۔
ترجمان نے طالبان کو کہا کہ وہ پرامن طریقے سے انتقالِ اقتدار کو یقینی بنائیں اور اسلامی حکومت کے قیام کے سلسلے میں مذاکرات کے وعدوں کو پورا کریں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان افغان باشندوں اور غیر ملکی شہریوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کابل میں چین کا سفارت خانہ بدستور کام کرتا رہے گا البتہ افغانستان میں مقیم چینی باشندوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ افغانستان کی سیکیورٹی صورتِ حال پر توجہ دیں اور گھروں میں ہی رہیں۔
طالبان کا تنظیمی ڈھانچہ: کون سے رہنما اہم، قیادت کس کے ہاتھوں میں ہے؟
افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا ابھی جاری ہی تھا کہ کابل طالبان کے قبضے میں آ گیا اور اس بڑی پیش رفت کے بعد اب افغانستان کا منظر نامہ یکسر بدل چکا ہے۔
امریکہ ہنگامی بنیادوں پر کابل سے سفارتی عملے کو نکال رہا ہے جب کہ افغان صدر اشرف غنی مستعفی ہو کر ملک چھوڑ چکے ہیں۔ لیکن یہاں ایک سوال یہ اٹھتا ہے کہ طالبان کی قیادت کون کر رہا ہے، کون کس عہدے پر فائز ہے اور طالبان کا تنظیمی ڈھانچہ کیا ہے؟
طالبان کا قیام روس کے افغانستان سے انخلا کے بعد عمل میں آیا تھا اور 1996 میں دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد ملا محمد عمر طالبان کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے تھے۔
طالبان ملا عمر کو اپنی خود ساختہ ریاست 'اماراتِ اسلامی افغانستان' کے 'امیر المومنین' قرار دیتے تھے۔
طالبان کے سربراہ ہونے کے باوجود ملا عمر کی تصاویر یا ویڈیوز دستیاب نہیں۔ وہ 2001 میں امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد بھی طالبان کے سربراہ رہے۔
کابل ایئرپورٹ پر بیرونِ ملک جانے والوں کا رش
کابل کے ہوائی اڈے پر دوسرے روز بھی افراتفری
کابل کے ہوائی اڈے پر دوسرے روز بھی افراتفری کے مناظر ہیں۔ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ہزاروں ملکی و غیر ملکی شہری افغانستان سے نکلنے کے لیے ایئرپورٹ پر موجود ہیں۔ لوگ ایئرپورٹ کی دیواریں پھلانگ کر داخل ہو رہے ہیں اور طیاروں سے لٹک کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔