طالبان نے صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان کا نیٹو کے ایک اہم غیر رکن اتحادی کا درجہ ختم کرنے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں اس سے کوئی افسوس نہیں ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز کانگریس کے نام ایک خط میں افغانستان کے نیٹو کے ایک غیر رکن اتحادی ( نان نیٹو الائی) کا درجہ واپس لینے کے ارادے کا اعلان کیا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے صدر بائیڈن کے اس فیصلے پر ٹویٹر پر ردعمل میں کہا کہ افغانستان کو نیٹو کے غیر رکن اتحادی ہونے کا پہلے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں تھا۔
امریکہ نے سال 2012 میں افغانستان کو یہ حیثیت دی تھی جس کے بعد کابل اور واشنگٹن کے درمیان تجارت اور دفاع میں تعلقات استوار کرنے کی بنیاد پڑی تھی۔
ذرائع ابلاغ نے اور طالبان ٹائمز کے نام سے ایک ٹوئٹر ہینڈل سے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ نان نیٹو اتحادی کے درجے سے افغانستان کے عوام کو گزشتہ بیس برسوں میں کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ اور اس درجے کے خاتمے سے طالبان حکومت کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔
’’ افغانستان کے عوام کو گزشتہ بیس برسوں میں اس سٹیٹس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس حوالے سے افغان عوام کے پاس خوشگوار یادیں نہیں ہیں‘‘
تاہم ’خبر رساں ادارے اناطولو کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی قیادت میں افغانستان واشنگٹن کے ساتھ سفارتی اور تجارتی شعبوں میں اچھے تعلقات چاہتا ہے۔
افغانستان کے لیے نان نیٹو اتحادی ہونے کا کیا مطلب تھا؟
صدر بائیڈن کی جانب سے افغانستان کا نان نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد اس فہرست میں شامل ممالک کی تعداد اٹھارہ رہ گئی ہے۔
نان نیٹو اتحادی ممالک میں آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کولمبیا، مصر، اسرائیل، جاپان، اردن، کویت، موراکو، نیوزی لینڈ، پاکستان، فلپین، قطر، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور تیونس شامل ہیں۔
امریکہ تائیوان کو بھی اہم نان نیٹو اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے تاہم ، نیویارک پوسٹ کے مطابق، چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے سبب، تائیوان کو باضابطہ طور پر یہ حیثیت دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔
نان نیٹو اتحادیوں کو نیٹو کے رکن ممالک کی طرح اجتماعی دفاع کی وہ چھتری حاصل نہیں ہوتی جس میں کسی ایک رکن ملک پر حملے کو تمام رکن ممالک پر حملہ خیال کیا جاتا ہے۔
تاہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ افغانستان کو اہل بناتا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے فوجی سازوسامان اور فوجی تربیت حاصل کر سکے۔