جنوبی وزیرستان کے علاقوں وانا اور لدھا سے ستمبر میں اغوا ہونے والے دو ڈاکٹروں کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ ویڈیو میں دونوں ڈاکٹر حکومت سے یہ اپیل کر رہے ہیں کہ تحریک طالبان کے مطالبات منظور کر کے انہیں رہائی دلوائی جائے۔
ڈاکٹر نور حنان اور ڈاکٹر عابد قریشی کو الگ الگ واقعات میں ستمبر میں اغوا کیا گیا تھا۔
جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر حمیداللہ خٹک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دونوں مغویوں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ تاہم، حمیداللہ خٹک نے اس ضمن میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
وانا سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہنماؤں اور صحافیوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ حکام وقتاً فوقتاً روایتی جرگوں اور اجلاسوں میں مغویوں کی بحفاظت واپسی کی یقین دہانی کراتے رہے ہیں۔
ویڈیو پیغام میں دونوں مغویوں نے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
رکن قومی اسمبلی علی وزیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ مغویوں کو بحفاظت رہا کرا لیا جائے۔ علی وزیر نے گلہ کیا کہ حکومتی عہدیدار مغوی ڈاکٹروں کے عزیز و اقارب کو ملنے سے بھی گریزاں ہیں۔
خیبر پختونخوا میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی نصیر وزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا اور دیگر حکام سے ڈاکٹرز کی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
وانا کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر نور حنان وزیر کو نامعلوم افراد نے 12 ستمبر کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ اپنی ڈیوٹی کے بعد اسپتال سے گھر جا رہے تھے۔ اگلے روز ایک اور ڈاکٹر عابد قریشی کو بھی اغوا کر لیا گیا تھا۔
دونوں ڈاکٹروں کی جلد از جلد اور بحفاظت بازیابی کے لیے جنوبی وزیرستان کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا احتجاج بھی ہوتا رہا ہے۔
ڈاکٹر نورحنان وزیر کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے۔ ان کے والد اور مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا نور محمد خودکش حملے کا نشانہ بنے تھے۔