|
ویب ڈیسک — غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے اپنے ایک عہدیدار کے بیان کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کا اگلا مرحلہ اتوار کے بجائے ہفتے کو ہی ہو گا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حماس نے پیر کو جاری بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کی ڈیڈ لائن کے مطابق 25 جنوری کو چار یرغمالوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس سے قبل حماس کے قیدیوں سے متعلق میڈیا آفس کے سربراہ ناہید الفخوری نے کہا تھا کہ دوسرے مرحلے میں یرغمالوں کی رہائی 26 جنوری کو ہو گی۔
اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے الفخوری کے بیان پر ردِ عمل میں کہا تھا کہ یرغمالوں کی رہائی کی ڈیڈ لائن 25 جنوری تھی۔
حماس کی جانب سے تازہ ترین بیان کے بعد 25 جنوری کو مزید چار یرغمالوں کی رہائی متوقع ہے۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ رہائی پانے والوں میں کون شامل ہوں گے۔
اسرائیل اور حماس نے رواں ماہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کا اعلان معاہدے کے ثالث امریکہ، قطر اور مصر نے 15 جنوری کو کیا تھا۔
معاہدے کے تین مراحل ہیں جن میں یرغمالوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کی آزادی سمیت غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا ہونا ہے۔
جنگ بندی معاہدے پر 19 جنوری سے عمل درآمد شروع ہوا تھا اور اسی روز حماس نے تین خواتین اسرائیلی یرغمالوں 31 سالہ دورون اسٹین بریچر، 28 سالہ ایملی دیماری اور 23 سالہ رمی گونین کو رہا کیا تھا۔
تین خواتین یرغمالوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی تھی۔
معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے دوران حماس مجموعی طور پر 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی اور اسی عرصے کے دوران آہستہ آہستہ اسرائیلی فورسز کا غزہ کی پٹی سے انخلا ہو گا۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کر کے اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اسرائیل کی غزہ میں زمینی و فضائی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ صحت کے حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں سویلینز اور عسکریت پسندوں کی تفریق نہیں ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔