افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ایک خود کش کار حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے ہیں۔
ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر ژواک نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ کار سوار خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی گاڑی صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹرز کی پارکنگ میں دھماکے سے اڑادی۔
ترجمان کے مطابق دھماکے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ زخمیوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دھماکے کے وقت پارکنگ میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو پولیس ہیڈ کوارٹرز کی عمارت میں داخلے کے لیے ایک قطار میں کھڑے تھے۔
عمر ژواک کے مطابق دھماکے سے نزدیک واقع ایک مسجد اور مدرسے کو بھی نقصان پہنچا ہے جہاں دھماکے کے وقت بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
ہلمند کے ڈائریکٹرز اسپتال مولاداد تبیداد نے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ دھماکے کے 38 زخمی اسپتالوں میں لائے گئے ہیں جن میں بیشتر کم عمر طلبہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے پانچ افراد میں دو خواتین اور دو فوجی اہلکار شامل ہیں۔
بدھ کو دھماکے کے فوراً بعد طالبان نے صحافیوں کو بھیجے جانے والے ایک پیغام میں اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
طالبان نے کہا ہے کہ ان کا نشانہ پارکنگ ایریا میں موجود فوجی ٹینک تھے۔
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پیر کی شب افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کے اعلان کے بعد افغانستان میں شدت پسندوں کی یہ پہلی کارروائی ہے۔
افغان طالبان نے صدر کی نئی پالیسی کو "پرانی حکمتِ عملی کا تسلسل" قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر غیر ملکی فوجیں ان کے ملک سے نہ نکلیں تو وہ افغانستان کو امریکی فوجیوں کا "قبرستان" بنادیں گے۔