پاکستان میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے (ٹیپی) کا سنگ بنیاد 13 دسمبر کو رکھا جائے گا۔
’انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم‘ یعنی ممالک کے درمیان گیس نظام کے مینجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف ترکمانستان جائیں گے۔
چاروں ممالک اس منصوبے پر طویل عرصے سے مذاکرات کر رہے ہیں مگر انتظامی مسائل اور افغانستان میں بدامنی کے باعث اس پر کام پہلے شروع نہیں ہو سکا۔
تاہم مبین صولت نے بتایا کہ اب اس کام کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔
’’بہت زیادہ پیچیدگیاں تھیں اسی وجہ سے گزشتہ 25 سالوں سے مختلف مرحلوں سے (یہ منصوبہ) گزرتا رہا ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان، بھارت اور افغانستان کی گیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس سے ملنے والی گیس کا حجم پاکستان کی موجودہ ضروریات کا پچاس فیصد تک پورا کرے گا۔‘‘
مبین صولت کا کہنا تھا کہ ترکمانستان میں ہونے والی تقریب میں اس منصوبے میں شامل چاروں ملکوں کے قائدین کی شمولیت متوقع ہے۔
’’اس میں چار ملکوں کے درمیان معاہدہ ہوا ہے اس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب 13 دسبر کو اشک آباد میں منعقد ہونے کا پروگرام طے ہے۔ اس میں چاروں ملکوں کے سربراہان حکومت کی شرکت متوقع ہے پاکستان کی طرف سے نواز شریف اور افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ترکمانستان کے صدر کی شرکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور بہت ممکنہ طور پر بھارت کے وزیر اعظم بھی شرکت کریں گے اس کے لیے وہاں ایک بہت بڑی تقریب منعقد کی جا رہی ہے۔‘‘
مبین صولت نے اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ
’’اس منصوبے کی لاگت 10 ارب ڈالر ہے اور اس میں چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے اور اس کے 85 فیصد حصے کی ذمہ ترکمانستان نے لیا ہوا ہے اور باقی پانچ پانچ فیصد پاکستان، بھارت اور افغانستان کی ذمہ داری ہو گی۔ تقریباً ساڑھے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ترکمانستان کرے گا اور اس کی وجہ سے وہ نہ صرف اس منصوبے کو ترقی دے گا بلکہ اس کے آپریشن کی ذمہ داری بھی اسی کی ہو گی۔‘‘
1,800 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کے ذریعے ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت تک گیس پہنچائی جائے گی۔
اس منصوبے کی لاگت 10 ارب ڈالر کے قریب ہے، اس سے قبل منصوبے کا تخمینہ سات ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔
پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران توانائی کا بحران شدت اختیار کرتا چلا گیا ہے۔ پاکستان کہہ چکا ہے کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دیگر ملکوں سے توانائی کی درآمد کے منصوبوں کی تکمیل میں سنجیدہ ہے۔
ترکمانستان سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس کے بڑے حصے سے بھارت اور پاکستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ ان دونوں ملکوں میں توانائی کی ضروریات میں 2030ء تک د گنے اضافے کا امکان ہے۔
امریکہ بھی ٹیپی گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کر چکا ہے۔