دنیا کے بہت سے ممالک میں رہنے والی خواتین کے لیے صاف پانی کا حصول اور بیت الخلا کی دستیابی دیرینہ مسائل ہے۔
افریقہ، جنوبی ایشیا کے ممالک میں خواتین کے لیے یہ مسائل آج بھی حل طلب ہیں جبکہ گنجان آباد ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کی خواتین کی زندگی سالہا سال سے ان مسائل میں الجھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب دنیا کے ہر نو میں سے ایک فرد کو صاف پانی میسر نہیں اور ہر تین میں سے ایک شخص کو بیت الخلا کی سہولت دستیاب نہیں۔ ان میں خواتین کی بہت بڑی تعداد شامل ہے۔
افریقہ اور ایشیا میں رہنے والی خواتین کو ہر روز پانی کے حصول کے لیے ساڑھے تین میل سے بھی زیادہ کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
ہر روز پانی کی تلاش میں گھر سے نکلنا اور میلوں تک سفر طے کرکے پانی بھرنے کا کام عمومی طور پر خواتین اور لڑکیاں انجام دیتی ہیں۔
گھروں میں پانی کی دستیابی کو کوئی ذریعہ نہ ہونے سے خواتین کو بوقت ضرورت پانی کے حصول کے لیے کم از کم نصف گھنٹہ صرف کرنا پڑتا ہے جبکہ ایسا دن میں کئی بار ہوتا ہے۔
پانی کی ہر روز تلاش کے سبب ہی اکثر لڑکیاں اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پاتیں جبکہ انگنت خواتین کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیں۔
ان لڑکیوں میں یوگینڈا کی رہائشی 'روز' بھی شامل ہیں جو چھٹی کلاس تک تو جیسے تیسے کرکے تعلیم حاصل کرسکیں لیکن پھر پانی کی ضرورت نے انہیں تعلیم سے دور کر دیا۔
اس دوران ان کی شادی کردی گئی۔ پھر ان کی بیٹی اور بیٹے نے جنم لیا کہ تب ہی شوہر نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔ البتہ وہ پانی بھرنے کی مشکل سے آزاد نہ ہو سکیں۔
روز کو پانی کی تلاش میں میلوں پیدل سفر طے کرنا پڑتا تھا۔ بس فرق یہ ہے کہ اب بچوں کو بھی پانی بھرنے کے لیے ان کے ساتھ جانا ہوتا تھا۔ بڑے ہو کر ان بچوں کو بھی اسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تو یہ مسئلہ ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوجائے گا۔
بنگلہ دیش کی 23 سالہ 'مٹھو' ایک گارمنٹ فیکٹری میں کام کرتی ہیں۔ انہیں اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ گھر سے باہر جاکر بیت الخلا استعمال کرنا پڑتا ہے جبکہ راستے میں انہیں مردوں کی جانب سے ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
انہیں سرکاری نل سے پانی بھرنے کے لیے قریب ترین مقام پر بھی جانا پڑے تو بھی 20 منٹ تک پیدل سفر ہے۔ 2005 میں مٹھو کی بہن پر بیت الخلا جاتے وقت جنسی حملہ کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد مٹھو کے ہونے والے بہنوئی نے شادی سے انکار کر دیا تھا۔
روز اور مٹھو کی روداد اس بات کا ثبوت ہے کہ پانی اور بیت الخلا خواتین کے لیے آج بھی کسی سنگین مسائل سے کم نہیں جبکہ اصل تقاضہ یہ ہے کہ صاف پانی اور بیت الخلا کی سہولت دینا بھی خواتین کو با اختیار بنانا ہے۔
روز اور مٹھو نے گھر میں نل لگانے اور بیت الخلا کی تعمیر کے لیے بینک سے قرض کے حصول کے لیے کوشش کی لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ مسئلے کا مستقل حل ہے؟
روز اس معاملے میں خوش قسمت رہیں کہ انہوں نے قرض کی رقم سے اپنے گھر کے صحن میں ایک کنواں کھدوا لیا ہے۔ جس سے کسی حد تک ان کے مسائل کم ہو گئے ہیں لیکن جن خواتین کو قرضہ نہیں مل پاتا ان کے لیے تو مسئلہ اب بھی حل طلب ہی ہے۔