رسائی کے لنکس

#TariqJamil ‘میرے وجود سے زلزلے، پلیگ اور عالمی وبائیں پیدا ہوتی ہیں’


پاکستانی ٹویٹر پر آج سارا دن #TariqJameel ٹرینڈ کرتا رہا۔ اس کی وجہ مولانا طارق جمیل کی جانب سے کرونا وائرس کے حوالے سے وزیراعظم کی ٹیلی تھون نشریات میں شرکت کے دوران کرونا وائرس کو خدا کا عذاب قرار دینا اور ’عورتوں کی بے حیائی’ اور یونی ورسٹیوں کا نوجوانوں کو گمراہ کرنا اس کی وجوہات قرار دینا ہے۔

ان کے اس بیان پر وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات نہایت نامناسب ہے کہ وبا کی وجوہات عورتوں کا سلیو لیس کپڑے پہننا یا نجی یونیورسٹیوں کا نوجوانوں کو گمراہ کرنا جیسے امور قرار دیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بیان سے صرف مولانا طارق جمیل کی وباؤں سے متعلق کم علمی اور عورت مخالف خیالات ظاہر ہوتے ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ''ہم نے پاکستان میں عورتوں کے حقوق کی لڑائی لڑی ہے۔ ہم کسی صورت عورتوں کو ایسے نشانہ بنانے کو قبول نہیں کریں گے''۔

ماہر سماجیات ندا کرمانی نے لکھا ہے کہ مولانا کے اس بیان سے عورتوں سے متعلق مردوں کے خیالات ظاہر ہوتے ہیں، جنہیں مولانا کے حوروں پر بیانات پر تو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر وبا کا سارا الزام وہ ’بے حیا‘ عورتوں کو دیتے ہیں۔

صحافی قراة العین زمان نے سوال اٹھایا کہ عورتوں کے کپڑوں کو قومی مسئلے کے طور پر کیوں اٹھایا جا رہا ہے؟

ایک صارف مہرین طلحہ نے لکھا کہ میں اس دن کا انتظار کر رہی ہوں جب مولانا طارق جمیل اس بات کی دعا کریں کہ ملک کے مرد عورتوں کو پیٹنا اور ان کا ریپ کرنا بند کر دیں۔

عاصمہ جہانگیر لیگل فرم نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں گھریلو تشدد میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ صرف فرم سے حالیہ دنوں میں 75 خواتین نے اس سلسلے میں رابطہ کیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو اس بارے میں آگاہی دے نہ کے مذہبی علما کے ذریعے مزید تفریق بڑھائے۔

کچھ خواتین نے اپنی تصاویر شئیر کیں اور اس بات پر تعجب ظاہر کیا کہ انہیں نہیں پتا تھا کہ ان کی ایسی تصاویر وبائیں پیدا کر سکتی ہیں۔

قراة مرزا نے لکھا کہ مجھے نہیں پتا تھا کہ میری سلیو لیس قمیص کی وجہ سے عالمی وبا پیدا ہو جائے گی۔

ایسے ہی ماہین غنی نے لکھا کہ دسمبر میں آف سلیوز قمیص پہنی تھی۔ کسی کو مجھے بتا دینا چاہئے تھا کہ اس سے وبائیں پیدا ہوتی ہیں۔

‘‘پھر لوگ کہتے ہیں کہ عورتیں طاقتور نہیں ہوتی ہیں۔’’

ایکٹوسٹ ایمان مزاری نے لکھا کہ میرا جسم میری مرضی نعرے سے تب ہی مسئلہ ہوتا ہے جب عورتیں اسے اپنے جسم پر اختیار کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ جب مذہبی علما عورتوں کے جسموں کا استحصال کرتے ہیں، انہیں جنسی شئے بناتے ہیں، اور ان کے بارے میں غیر انسانی اور تضحیک آمیز بیانات دیتے ہیں تو انہیں کھلی چھٹی ہوتی ہے۔ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ مذہبی علما کی گمراہی ہے نہ کہ یہ نعرہ۔

بلاگر فریحہ اعوان نے لکھا کہ وہ جلد ہی اپنی سی وی میں یہ اضافہ کرنے لگی ہیں۔ ‘‘میرے وجود سے زلزلے، پلیگ اور عالمی وبائیں پیدا ہوتی ہیں۔’’

ان کا کہنا تھا کہ بس یہ سوال ہے کہ اسے میں صلاحیتوں کے طور پر لکھوں یا مشغلے کے طور پر؟

مولانا طارق جمیل نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ‘‘وزیراعظم کے پروگرام 'احساس ٹیلی تھون' میں گفتگو کے دوران جھوٹ اور بے حیائی کے تذکرے سے مقصود ان مہلک امراض سے اجتناب کی طرف اشارہ تھا نہ کے کسی فرد واحد یا شعبے کی دل آزاری''۔

انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ‘‘اگر میری گفتگو سے کسی فرد یا شعبہ کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔’’

XS
SM
MD
LG