جلد پر نام یا تصویر گدوانے کے عمل کو ٹیٹو کہا جاتا ہے۔ امریکہ میں یہ رواج نیا نہیں ہے ۔ آج سے چند سال قبل شروع ہونے والے اس فیشن نے بہت سے لوگوں اور بالخصوص نوجوانوں کو بہت متاثر کیا ۔ لیکن اب اس کے برعکس امریکہ میں ایک اور رواج فروغ پا رہا ہے اور وہ ہے جلد پر بنے ان ٹیٹوز کے نشان ختم کرانے کا رواج۔
ڈیوڈ کا کہناہے کہ انہوں نے اپنے بازو پر ایک بڑا سا ٹیٹو اس وقت بنوایا تھا جب انہوں نے امریکی فوج کی جانب سے عراق جنگ میں حصہ لیاتھا۔
مگر آج جب کہ ڈیوڈ تین بچوں کے والد ہیں ، وقت گذرنے کے ساتھ بہت سے امریکیوں کی طرح ٹیٹو کے بارے میں ان کے خیالات بھی بدل چکے ہیں ۔ اور وہ واشنگٹن میں قائم ٹیٹو کے نشانات ہٹانے کے کلینک میں ماضی کے ان نشانات سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جہاں اس مقصد کے لیے لیزر ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ایک مثالی والد بننا چاہتے ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے کبھی یہ ٹیٹو دیکھیں ۔
کین سیلر اس لیزر سنٹر کے مالک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بہت سے لوگوں کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں وہ ٹیٹو ناموزوں معلوم ہوتا ہے جو کبھی انہوں نے اپنے سکول یا کالج کے زمانے میں اپنے جسم کے کسی حصے پر کندہ کرایا ہوتا ہے۔
ایک تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ، 18 سے 40سال کی عمروں کے ہر تین میں سے ایک امریکی کے جسم پر ٹیٹو کھدا ہوتا ہے۔ مگر عمرمیں اضافے کے ساتھ ساتھ وہ ا سے ختم کراناچاہتے ہیں۔
اسی لیے امریکہ میں ایسے کلینکس کی تعداد میں مستقل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو جسم سے ٹیٹو کے نشان ختم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
جینی فر بزڈیک ، واشنگٹن میں وکالت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ وہ اس کلینک میں اپنا ٹیٹو ختم کرانی آئی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ میں نے یہ ٹیٹو تب بنوایا تھا جب میں 18 برس کی تھی۔وہ ایک اچھا فیصلہ نہیں تھا۔ اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں آپ نہیں چاہتے کہ لوگ یہ ٹیٹوز دیکھیں۔ اسی لیے میں اسے ختم کرانا چاہتی ہوں۔
جدید لیزر ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹیٹو ختم کرانے کا طریقہ سستا بھی ہے اور کم تکلیف دہ بھی۔ یہ لیزر ٹیٹو کی سیاہی کو بہت چھوٹے چھوٹے ذروں میں توڑ دیتا ہے جس سے وہ جلد سے بآسانی ختم کیے جا سکتے ہیں۔
مگر ٹیٹو مکمل طور پر ختم ہونے کے لیے لیزر کے اس عمل سے کئی مرتبہ گزرنا پڑتا ہے۔
امریکہ میں ایسے لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جو اپنے جسم پر کھدے ہوئے ٹیٹوز سے چھٹکارہ پانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے اب یہاں ٹیٹو مٹانے والے کلینکس کی تعداد بڑھ رہی ہے اور یہ کاروبار فروغ پاررہاہے