برطانیہ کی ایک فلاحی تنظیم 'سیو دی چلڈرن' نے خبردار کیا ہے کہ عالمی وبا کے باعث لگ بھگ 97 لاکھ بچے دوبارہ اسکول نہیں جا سکیں گے۔
سیو دی چلڈرن کی پیر کو جاری کردہ رپورٹ 'سیو آر ایجوکیشن' کے مطابق 12 ممالک نائیجر، مالی، چاڈ، لائبیریا، گھانا، موریتانیہ، یمن، نائیجیریا، سینیگال اور آئیوری کوسٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان ان ممالک میں شامل ہیں جہاں سب سے زیادہ بچوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 'سیو آر ایجوکیشن' نامی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے سبب دنیا بھر میں 90 فی صد یعنی ایک ارب 60 کروڑ طلبہ کا اسکولوں اور جامعات میں تعلیمی سلسلہ معطل ہو گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ انسانی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ عالمی سطح پر ایک پوری نسل کی تعلیم وائرس کے سبب متاثر ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کرونا وبا کے سبب کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں تعلیم کے بجٹ میں 2021 کے آخر تک 77 ارب ڈالرز کی کٹوتی ہو سکتی ہے۔
'سیو دی چلڈرن' کے چیف ایگزیکٹو اینگر ایشنگ کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ایک کروڑ بچے دوبارہ اسکول نہیں جا سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تعلیم سے متعلق ایک ہنگامی صورتِ حال ہے اور حکومتوں کو فوری طور پر تعلیم کے شعبے میں بجٹ بڑھانا چاہیے۔
اینگر ایشنگ کے بقول انہیں تعلیمی بجٹ میں متوقع کٹوتی سے متعلق خدشات بھی لاحق ہیں۔ جس کے باعث غریب اور امیر کے درمیان موجود عدم مساوات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
سیو دی چلڈرن نے رپورٹ میں حکومتوں اور امداد دینے والوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بچوں کو دوبارہ سے اسکول بھیجنے کے لیے مزید بجٹ مختص کریں۔
اینگر ایشنگ کا رپورٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہے کہ اس وبا کے دوران ان بچوں کا زیادہ تعلیمی نقصان ہوا ہے جو پہلے سے ہی پسماندہ تھے اور نصف تعلیمی سال کے دوران تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے سے قاصر تھے۔
'سیو دی چلڈرن' نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کم آمدنی والے ممالک کو دیے گئے قرضہ جات کی ادائیگی مؤخر کریں تاکہ حکومتیں تعلیمی بجٹ میں اضافہ کری سکیں۔
اینگر ایشنگ کے بقول اگر اس بحران کو جنم لینے دیا گیا تو اس کے بچوں کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔