'حالات بہت کشیدہ ہیں، ہماری مدد کی جائے'
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستان سمیت غیر ملکی طلبہ پر ہجوم کے حملوں میں کئی طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ کرغزستان کے مقامی میڈیا کے مطابق وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ واقعے میں 29 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق چند روز قبل کرغزستان اور مصر کے طلبہ کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد جمعے کی شب حالات کشیدہ ہوئے۔ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق طلبہ کو حالات کے معمول پر آنے تک گھروں یا ہاسٹلز کے اندر ہی رہنے کی ہدایت کی ہے۔
کرغزستان کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، دفترِ خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق پاکستانی سفارت خانہ اپنے طلبہ کی مدد کے لیے کرغزستان کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ترجمان نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی طلبہ کا تحفظ وہاں موجود سفیر اور ان کی ٹیم کے لیے سب سے اہم ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستانی طلبہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا
کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر تشدد کے واقعے کے بعد حکومتِ پاکستان نے بھی واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ہاسٹل جا کر طلبہ سے ملیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستانی سفیر نے وزیرِِ اعظم کو صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا جب کہ سفارت خانہ زخمی طلبہ کی معاونت کر رہا ہے۔
کرغزستان میں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ ہیں جن میں ایک ہزار سے زیادہ کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔
وزیرِ اعظم نے سفیر کو تاکید کی کہ وہ طلبہ کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور انہیں بر وقت معلومات فراہم کرتے رہیں۔
وزیرِ اعظم نے سفیر سے کہا کہ جو زخمی طلبہ وطن واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے جس کے اخراجات حکومتِ پاکستان برداشت کرے گی۔
کرغزستان میں پاکستانی طلبہ پر تشدد
- By شمیم شاہد
وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ہجوم کی جانب سے پاکستان سمیت غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملوں کے نتیجے میں متعدد اسٹودںٹس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بشکیک سے پاکستانی طالب علم منصور مبارک اور حماد حسین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مقامی طلبہ غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ہاسٹلوں پر حملے کر رہے ہیں اور پاکستانی طلبہ کو شناخت کے بعد نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماد حسین نے بتایا کہ طلبہ کو ہاسٹلوں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے مگر اب بھی مقامی طلبہ کی جانب سے حملوں کی کوشش کی جار ہی ہے۔
منصور مبارک حسین کے مطابق چند روز قبل مصری طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعے پر مقامی اور مصر ی طلبہ کے درمیان کشیدگی ہوئی تھی۔ تاہم اس میں شدت جمعے کو اس وقت آئی جب پاکستانی طلبہ نے مقامی طلبہ کو روکنے کی کوشش کی۔
منصور مبارک نے بتایا کہ ہنگامے شروع ہونے کے بعد وہ کئی ساتھیوں سمیت بمشکل ہاسٹل کے کمرے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئےاور پانچ گھنٹوں سے زیادہ وقت تک وہ اور ان کے ساتھی چارپائیوں کے نیچے چھپے رہے۔
ان کے بقول رات بھر مقامی طلبہ اور عام لوگ ان کے ہاسٹلوں اور کمروں پر حملے کرنے کی کوششیں کر رہےتھے۔