رسائی کے لنکس

 کوو ڈ نائینٹن کے 2 سال: کیا امریکی طلبا نالائق ہو گئے ہیں؟


کنڈر گارٹن ٹیچر کیرن ڈرولٹ اپنے طالبعلموں کے ساتھ ۔اے پی فائل فوٹو
کنڈر گارٹن ٹیچر کیرن ڈرولٹ اپنے طالبعلموں کے ساتھ ۔اے پی فائل فوٹو

امریکہ بھر میں طلباء کی سیکھنے کی صلاحیت کو ، کووڈ نائینٹین کے دوران پہنچنے والے دھچکے سے باہر آنے کے لئے وقت درکار ہے ۔ منگل کو جاری ہونے والے ٹیسٹ اسکورز کے ایک تجزیے کے مطابق،سکولوں میں طلبا کے تعلیمی نقصان کو پورا کرنے کی سرگرم کوششوں کے باوجود ، کئی طلباٗ تعلیمی لحاظ سے اچھے رزلٹس نہیں دے رہے۔

امریکہ کی تحقیقی تنظیم ریسرچ آرگنائزیشن این ڈبلیو ای اے ، اسکولوں میں کنڈر گارٹن سے لے کر بارہویں جماعت تک کے طلباء کی کارکردگی کا جائزہ لیتی ہے ۔اس تنظیم کا یہ حالیہ جائزہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ کی وفاقی حکومت کی جانب سے کوویڈ وبا کے بعد اسکولوں کے لیے دی جانے والی خطیر 190 بلین ڈالر کی امدادی رقم خرچ کرنے کی مدت مکمل ہونے والی ہے۔

امریکہ میں تدریسی حکمت عملی کے حوالے سے تحقیق کرنے والے چیز نورڈینگرن کہتے ہیں کہ ایسے طریقے موجود ہیں جن سے اسکول اپنے محدود وسائل اور سیکھنے کی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیےاس مدت کا بہتراستعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکول طلباء کو ان کی ضروریات کی بنیاد پر گروہوں میں تقسیم کر کے ٹارگٹڈ ہدایات فراہم کر سکتے ہیں۔

نورڈینگرن کا مزید کہنا تھا ،"ہم یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ ایک دو برس کا منصوبہ نہیں، اس میں کئی سال بلکہ ایک دہائی بھی لگ سکتی ہے ، اور اس کے لیے ان طریقوں پر کچھ بنیادی نظر ثانی کی ضرورت ہے جن سے ہم طلبہ کو تعلیم دیتے ہیں۔ اور یہ بھی کہ انہیں کس طرح مختلف گروپوں میں بانٹ کر ہم ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

بیک ٹو اسکول لونگ لائبریریز ۔فوٹو گیلری
بیک ٹو اسکول لونگ لائبریریز ۔فوٹو گیلری

اس تحقیق میں تقریباً 6.5 ملین امریکی طلباء کے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا اور وبائی مرض کے آغاز سے لے کر اب تک ان کی سائنس،ریڈنگ ، ریاضی اور زبان کے استعمال کی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے ایم اے پی گروتھ اسسمنٹ ٹسٹ کی مدد لی گئی جس سے حاصل ہونے والے نتائج کا تین سال پہلے کے تعلیمی برسوں کے اعدادوشمار سے موازنہ کیا گیا ۔

این ڈبلیو ای اے میں، سینٹر فار اسکول اینڈ اسٹوڈنٹ پروگریس کی ڈائریکٹر اور مطالعہ کی شریک مصنف، کیرن لیوس کا کہنا تھا ،"یہ سال کووڈ نائینٹین کے بعد تیسرا مکمل تعلیمی سال ہے لیکن اس سال کے نتائج کئی لحاظ سے گذشتہ سال کے مقابلے میں بدتر ہیں اور خاص طور تب جب کہ طلباء نے بڑے پیمانے پر وبائی مرض کے دوران دیئے جانے والے تعلیمی فوائد بھی حاصل کیے ۔"

لیوس کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم کامیابیوں کے فرق کو کم نہیں بلکہ اسے وسیع کر رہے ہیں ۔

ایل اے ہاربر بوائز اینڈ گرلز کلب کے رکن طالبعلم
ایل اے ہاربر بوائز اینڈ گرلز کلب کے رکن طالبعلم

امریکہ کی وفاقی حکومت کی طرف سے خرچ کی گئی امدادی رقم سے ، اسکولوں نے ٹیوشن، سمر لرننگ پروگرامز اور بحالی کی دیگر کوششوں کو بڑھایا ہے۔لیکن تجزیہ سے پتا چلا کہ اوسط طالب علم کو ابھی بھی پڑھنے کے لیے 4.1 اضافی ماہ کی اسکولنگ اور ریاضی کے لیے 4.5 ماہ کی ضرورت ہوگی۔ سیاہ فام اور ہسپانوی طلباء کواس سطح پر پہنچنے کے لیے تقریباً ایک ماہ یا اس سے بھی زیادہ وقت درکار ہوگا -

یہ مطالعہ گزشتہ ماہ جاری کیے گئے وفاقی ٹیسٹ کے نتائج پر ایک قسم کی مہر ثبت کرتا ہے جس سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ امریکہ کے 13 سال کے بچوں میں ریاضی اور پڑھنے کے اسکورز، دہائیوں میں اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔

کیرن لیوس کہتی ہیں ،"میں سمجھتی ہوں کہ شاید ہم نے گریڈ لیول کے مواد پر واپس جانے کی جلدی میں پچھلے دو سالوں کے خلا کو پر نہیں کیا یا اسے نظر انداز کیا ہے اور ہم اس کا اثر دیکھ رہے ہیں،کیونکہ بچوں کو پوری طرح سمجھنے میں دقت پیش آ رہی ہے ۔

ایک خیراتی تنظیم ایج آف لرننگ کی جانب سے ایج آف لرننگ فاؤنڈیشن کا آغاز
ایک خیراتی تنظیم ایج آف لرننگ کی جانب سے ایج آف لرننگ فاؤنڈیشن کا آغاز

جائزے کے چند مثبت نتائج میں سے ایک تیسری جماعت کے نتائج تھے جس کے طلباء وبائی مرض کے آغاز پر کنڈرگارٹن میں تھے یہ ایک ایسی عمر تھی جس نے ورچوئل لرننگ کو ایک چیلنج بنا دیا تھا اور دسمبر میں جاری ہونے والے این ڈبلیو ای اے کے مطالعے میں ظاہر ہوا کہ ان کی سیکھنے کی صلاحیت خطرناک حد تک سست ہے ۔

جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ جلد ہی چوتھی جماعت میں جانے والے یہ طالب علم، وبائی مرض کے دوران ہونے والے سب سے بڑے نقصانات میں سے ایک یعنی ریڈنگ میں شدید مشکل کا شکار ہیں۔لیکن اب اس گروپ کا سال کے آخر کے ٹیسٹ اسکورز کا تازہ ترین تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے اوسط سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔

کیرن لیوس اس جائزے کے بعد اس سوچ میں ہیں کہ کیا ان بچوں کے خاندان جانتے ہیں کہ صورتحال کتنی خراب ہے؟ اورکیا اسکولوں میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیےکچھ ہٹ کر کرنے کی خواہش موجود ہے؟۔ان کا کہنا تھا ،" اسکول کام تو ٹھیک کر رہے ہیں لیکن وہ موجودہ ضرورت کے حساب سے ناکافی کوششیں ہیں اور ان کے بقول، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے بچوں پر ہونے والے کووڈ نائینٹین کے مستقل اثرات کا صحیح اندازہ ہی نہیں لگایا۔

ا(س خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )

XS
SM
MD
LG