امریکی ریاست ٹیکساس کے محکمۂ صحت نے اعتراف کیا ہے کہ ان سے امریکہ میں سامنے آنے والے ایبولا کے پہلے مریض کی نگہداشت میں "غلطی"ہوئی تھی۔
یہ اعتراف ریاستی اسپتالوں کے منتظم ادارے 'ٹیکساس ہیلتھ ریسورسز' کے سینئر نائب صدر ڈینئل ورگا نے ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی کو جمع کرائے جانے والے اپنے تحریری بیانِ حلفی میں کیا ہے۔
کانگریس کی کمیٹی نے جمعرات کو سماعت کے دوران امریکہ میں ایبولا سے بچاؤ کے انتظامات اور ممکنہ مریضوں میں وائرس کی موجودگی جانچنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
ڈاکٹر ورگا نے اپنے بیانِ حلفی میں کہا ہے کہ طبی عملے سے امریکہ میں ایبولا کے پہلے مریض تھامس ایرک ڈنکن میں وائرس کی موجودگی کا پتا چلانے اور عوام کو درست معلومات بہم پہنچانے میں "غلطیاں" ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ورگا کے مطابق جب ایرک ڈنکن کو اسپتال منتقل کیا گیا تو عملےکو ایبولا کے علاج اور وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کے متعلق کوئی تربیت نہیں ملی تھی۔
ایرک ڈنکن کے علاج پر مامور عملے کے دو افراد میں ایبولا وائرس کی منتقلی کے بعد امریکہ میں ایبولا کے علاج معالجے کے انتظامات پر زور و شور سے بحث جاری ہے اور کئی حلقے ریاستی حکام کو طبی عملے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔
لائبیرین نژاد امریکی شہری ڈنکن میں گزشتہ ماہ لائبیریا سے امریکہ آنے کے چند روز بعد ایبولا کی علامات ظاہر ہوئی تھیں اور وہ لگ بھگ ڈیڑھ ہفتہ ٹیکساس کے شہر ڈلاس میں زیرِ علاج رہنے کے بعد انتقال کرگیا تھا۔
سماعت کے دوران بیانِ حلفی دیتے ہوئے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن' کے سربراہ ڈاکٹر تھامس فرائیڈن نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر مغربی افریقہ میں ایبولا کی صورتِ حال مزید خراب ہوئی تو یہ امریکہ کے ہیلتھ کیئر نظام کے لیے ایک طویل المدت خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فرائیڈن نے کہا کہ ایبولا سے نبٹنے کا بہترین راستہ صحتِ عامہ کے نظام کو موثر بنانا اور طبی عملے کو مناسب تربیت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے ارکانِ کانگریس کو بتایا کہ گو کہ ایبولا کو تاحال کوئی حتمی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ یہ وائرس امریکی عوام کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں بنے گا۔
امریکہ کے 'نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیس ڈیزیز' کے سربراہ ڈاکٹر انتھونی فوسی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایبولا سے بچاؤ کی دو ویکسینوں کی تیاری کا کام ابتدائی مراحل میں ہے ۔
دریں اثنا 'عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)' نے اپنے وفود مالی اور آئیوری کوسٹ روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے جو وہاں ایبولا سے بچاؤ کی تیاریوں اور حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیں گے۔
افریقہ کے یہ دونوں ملک ایبولا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں گنی، لائبیریا اور سیرا لیون کے پڑوسی ہیں جہاں اس مرض سے اب تک ساڑھے چار ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔