امریکہ میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی رہائش گاہ سمیت اہم مقامات کو بم حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار ایک سعودی شہری نے عدالت کے سامنے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔
سعودی شہری خالد الدوساری نے اپنا بیان پیر کے روز امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی عدالت کے روبرو جمع کرایا جس میں اس نے خود پر عائد الزامات کی صحت سے انکار کیا ہے۔
استغاثہ نے 20 سالہ الدوساری پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے جو اگر ثابت ہوگیا تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ مقدمہ کی کاروائی 2 مئی کو ہوگی۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے2008ء میں اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ آنے والے سعودی طالبِ علم کو اس کی آن لائن سرگرمیوں اور دیگر تحریروں کی جانچ پڑتال اور رہائش گاہ کی تلاشی کے بعد گزشتہ مہینے گرفتار کیا گیا تھا۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ الدوساری انٹرنیٹ پر دھماکا خیز مواد اوراہم جگہوں کے بارے میں معلومات تلاش کرکے ان کا کچھ حصہ اپنے ای میل اکائونٹ پر بھیج دیا کر تا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ملزم نے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی ٹیکساس میں واقع رہائش گاہ کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کی تھیں۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ الدوساری نے کئی ایسے کیمیکلز اور آلات بھی خریدے جن کا استعمال بموں کی تیاری میں کیا جاتا ہے۔