سیلابی پانی تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں واقع معروف سیاحتی تاریخی مقام اور تھائی بادشاہوں کی قدیمی رہائش گاہ 'گرینڈ پیلس' میں داخل ہوگیا ہے۔
دارالحکومت کے وسط میں بہنے والے ' دریائے چھائو پھرایا' کا پانی طغیانی کے باعث جمعہ کو 'گرینڈ پیلس' سمیت دریا کے نزدیک واقع کئی عمارات میں داخل ہوگیا جس کے بعد فوجی اہلکار تھائی بادشاہوں کی متروک رہائش گاہ میں مزید پانی کا داخلہ روکنے اور اندر بھر جانے والے پانی کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔
بعد ازاں دریا کی لہروں کے اترنے کے بعد معروف سیاحتی مقام سے پانی بھی اتر گیا جسے سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ تاہم شہر میں کئی روز سے جاری سیلابی صورتِ حال کے باعث بیشتر سیاح اور خود بینکاک کے ہزاروں رہائشی بھی شہر سے نقل مکانی کر گئے ہیں جس کے باعث سیاحتی مقامات پر سناٹا ہے۔
سیلابی پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے باعث اب تک شہر کے کئی حصے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
سیلاب کے باعث بینکاک کو اشیائے خور و نوش اور ضروری مصنوعات کی فراہمی متاثر ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کے سبب شہر میں اشیائے ضروریہ کی قلت ہوگئی ہے۔
رواں ہفتے کے اختتام تک بینکاک میں مزید سیلابی ریلے داخل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جس کے باعث شہری غیر یقینی کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ شہر کی کئی بڑی مارکیٹوں نے ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی کے لیے اشیائے ضروریہ کی راشننگ شروع کردی ہے۔
بینکاک کے درمیان سے بہنے والے دریا میں حالیہ طغیانی کے باعث کناروں پر واقع آبادیوں کا زیرِ آب آنا اب معمول کی بات ہوگئی ہے لیکن آئندہ دنوں میں شمال کی جانب سے آنے والے بڑے سیلابی ریلوں کے دریا سے گزرنے اور اونچی لہروں کے باعث صورتِ حال میں مزید ابتری آنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ تھائی لینڈ کا وسطی میدانی علاقے معمول سے زیادہ بارشیں ہونے کے سبب کئی ماہ سے زیرِ آب ہیں جس کے باعث علاقے میں واقع کئی انڈسٹریل پارک بند اور پیداواری عمل متاثر ہوا ہے۔
امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک کی حکومتوں نے غذائی اشیا کی قلت اور سفری ذرائع کی عدم موجودگی کے باعث اپنے شہریوں کو تھائی لینڈ کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔