تھائی لینڈ کی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل پرایوتھ چن اوچا کو ملک کا وزیراعظم منتخب کر لیا گیا ہے۔
جنرل پرایوتھ نے ملک کی سویلین حکومت کو تین ماہ قبل برطرف کیا تھا۔ ان کے مقابلے میں ملک کی وزارت عظمیٰ کا کوئی اور امیدوار میدان میں نہیں تھا۔
تھائی لینڈ کی غیر منتخب اسمبلی جس میں فوجی افسران بھی شامل ہیں، نے جمعرات کو رائے شماری سے ملک کے وزیراعظم کا چناؤ کیا۔ غیر منتخب اسمبلی کے ہر رکن نے باری باری آکر زبانی طور پر ایک امیدوار جنرل پرایوتھ چن اوچا کی بطور وزیراعظم تائید کی۔
اسمبلی کے 191 ارکان کی طرف سے ووٹ دینے کے کچھ منٹ کے بعد ہی اسمبلی کے صدر پورنپچ وچیتچائی نے جنرل پرایوتھ کے بطور وزیراعظم منتخب ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نام شاہی توثیق کے لیے بھیجا جائے گا۔
86 سالہ باد شاہ کی طرف سے اسمبلی کے فیصلے کی توثیق محض ایک رسمی کارروائی ہو گی۔
جنرل پرایوتھ نے اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی کیونکہ وہ ایک فوجی اڈے پر ایک انفینتڑی رجمنٹ کی سالگرہ کی تقریب میں شریک تھے۔
تھائی لینڈ میں مارشل لا نافذ ہے اور یہاں آمرانہ انداز میں نئی حکومت کے سربراہ کے چناؤ پر کوئی تنقید سامنے نہیں آئی۔ ملک میں عوامی مظاہروں پر پابندی ہے اور ملکی میڈیا فوج کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔
تھائی لینڈ میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک ای میل بیان میں کہا گیا ہے کہ" وہ صورت حال کو دیکھ رہا ہے " اور امریکہ امید کرتا ہے " یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے ایک سویلین حکومت کی راہ ہموار ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم قائم ہونے والی عبوری حکومت پر زور دیں گے کہ اصلاحات کا ایک ایسا عمل شروع کریں جو ملک کے اندر وسیع خیالات کا عکاس ہو۔ ہمیں اظہار رائے کی آزادی پر عائد پابندیوں پر تشویش ہے۔ ہم عبوری وزیراعظم اور ان کی کابنیہ پر زور دیں گے کہ وہ آزادی اظہار اور سیاسی اجتماع پر عائد پابندیاں ختم کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ملک سے مارشل لا کو ختم کرنے کے علاوہ پریس پر سے پابندیوں کو بھی ہٹایا جائے۔"
جنرل پرایوتھ نے سابق سویلین حکومت کو 22 مئی کو یہ کہتے ہوئے برطرف کر دیا تھا کہ ملک میں چھ میں سے جاری سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے یہ ضروری تھا جس میں کبھی کبھی سڑکوں پر لڑائی جھگڑے کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔