جمعرات کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں صحافیوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنے کے رویے میں اضافہ ہوا، جس کا بنیادی سبب آمرانہ انداز حکمرانی والے رہنماؤں کا طرز عمل ہے۔
سال 2019ء کی عالمی آزادی صحافت کی یہ انڈیکس ’رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز‘ نے ترتیب دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’مطلق العنان حکومتوں نے ذرائع ابلاغ پر کنٹرول سخت کرنے کے اقدام کیے‘‘ جس کے نتیجے میں ’’صحافیوں کے لیے نفرت‘‘ میں اضافہ ہوا، جو انداز بڑھ کر ’’تشدد کی راہ اختیار کر گیا ہے، جس سے خوف میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’متواتر تیسرے برس امریکہ آزادی صحافت کی سالانہ پیمائش میں تنزلی کا شکار رہا، جس کا سبب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اخباری نمائندوں کو دھمکیاں دینا اور ذرائع ابلاغ کے بارے میں ان کے اشتعال انگیز بیان شامل ہیں‘‘۔
اس ضمن میں، بتایا گیا ہے کہ جن 180 ملکوں اور علاقہ جات کا سروے کیا گیا، اُس فہرست میں امریکہ 48 ویں سطح پر شمار ہوتا ہے، جب کہ 2016ء میں اختیار کردہ معیار کی یہ مبینہ تنزلی بدستور جاری ہے۔
یہ رپورٹ سال 2002ء سے ہر سال جاری ہوتی ہے۔ اب امریکہ ان ممالک کی کیٹگری میں شامل ہے جنھیں صحافیوں کے ساتھ روا سلوک کو ’’مشکلات‘‘ کا شکار قرار دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ میں آزادی صحافت کے گراف میں گراوٹ ٹرمپ کے عہدہ ٴصدارت سے پہلے سے جاری تھی۔ اُن کے پہلے سال کے دوران ’’صحافیوں کی جانب سے نامہ نگاری کے حق میں کمی کا رجحان جاری رہا‘‘۔
رپورٹ میں اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ ٹرمپ کئی بار اخباری میڈیا کو ’’امریکی عوام کا دشمن‘‘ قرار دے چکے ہیں؛ جب کہ ’’متعدد اخباری اداروں کو‘‘ وائٹ ہاؤس تک رسائی دینے سے انکار کیا گیا؛ جب کہ نکتہ چینی پر مشتمل اُن کی رپورٹنگ کو ’’فیک نیوز‘‘ کہا گیا؛ اور ’’میڈیا کے چند اداروں کو نشریات کے لائنسز منسوخ کرنے‘‘ کی بات کی گئی۔
اس انڈیکس میں یورپی ملک ایک بار پھر امتیازی سطح پر رہے۔ لگاتار تیسرے برس بھی ناروے اس فہرست میں اونچے مقام پر رہا، جس کے بعد فِنلینڈ، سویڈن، نیدرلینڈ اور ڈینمارک کے ممالک آتے ہیں۔
انڈیکس میں برطانیہ 33ویں نمبر پر رہا، جس نے گذشتہ سال سات درجے بہتر کارکردگی دکھائی۔
تاہم، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’مغربی یورپ میں برطانیہ کی کارکردگی خراب ترین رہی‘‘۔ رپورٹ میں اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ برطانیہ کی کارکردگی میں کچھ قدر بہتری اس لیے نظر آتی ہے چونکہ دیگر ملکوں میں آزادی صحافت میں تیزی سے تنزلی آئی ہے۔
فہرست میں نچلی ترین سطح پر جو ممالک بتائے گئے ہیں اُن میں ایشیائی ملک شامل ہیں۔ ترکمانستان 180 کی سطح پر ہے، جس کے بعد برے ترین ملک شمالی کوریا، اریٹیریا، چین اور ویتنام ہیں۔
دنیا بھر میں جنوبی امریکہ کے ملک گراف میں نچلی ترین سطح پر آتے ہیں، جس میں برازیل، میکسیکو، نکاراگوا اور وینزویلا شامل ہیں۔
مشرق وسطیٰ، افریقہ، مشرقی یورپ، وسطی ایشیا اور ایشیا پیسیفک کے بعد یورپی یونین اور بلقان کے ملک وہ علاقے ہیں جہاں صحافت کی آزادی کی سطح گرتی جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سروے میں 87 سوالات شامل کیے گئے تھے، جن کی بنیاد ہر ملک میں اجتماعیت کا عنصر، میڈیا کی آزادی اور سینسر شپ کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔