پیش گوئی کی مارکیٹیں صرف سٹے بازوں کے لیے ہی پر کشش نہیں۔ سیاست میں شرطیں لگانا ایک قدیم روایت ہے۔ قرون وسطیٰ میں اطالوی تاجر پوپ کی جانشینی کے معاملے پر شرطیں لگایا کرتے تھے۔ سیاسیات کے ماہر اس طرح سے سامنے آنے والے سروے کو روایتی عوامی جائزوں سے زیادہ درست سمجھتے ہیں۔ اس نظریے کو عوام کی فہم کہا جاتا ہے۔ سال 2012میں ان پیش گوئی کی مارکیٹوں نے عوامی جائزوں کے مقابلے میں ریاستی اور قوم سطحوں پر کہیں بہتر کارکردگی دکھائی۔ کیونکہ امریکہ میں اس قسم کی شرطیں لگانے پر بابندی ہے اس لیے اس طرح کے پلیٹ فارمز اکثر آئرلیند اور نیوزی لینڈ سے چلائے جاتے ہیں۔ تاہم ماہریں اس کے تاریک پہلو کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔
|
انتخابات کے موسم میں اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ پیش گوئیوں کی بھرمار ہوتی ہے جو اکثر سچ ثابت نہیں ہوتیں۔ اور نتیجے میں پیش گوئی کرنے والے اداروں کی ساکھ کو ٹھیس پہنچے کے علاوہ کوئی خاص نقصان نہیں ہوتا۔
لیکن 2024 کے الیکشن میں یہ کروڑوں ڈالر کا معاملہ بن گیا ہے جس کی وجہ آن لائن پیش گوئی کرنے والی مارکیٹوں کی مقبولیت ہے۔ انہیں سٹے بازی اور اطلاعات کی مارکیٹیں بھی کہا جاتا ہے۔
سیاست میں شرطیں لگانا ایک قدیم روایت ہے۔ قرون وسطیٰ میں اطالوی تاجر پوپ کی جانشینی کے معاملے پر شرطیں لگایا کرتے تھے۔
لیکن ایسا انٹر نیٹ کے دور میں ہی ہوا ہے کہ رئیل ٹائم میں کی جانے والی سیاسی سٹے بازی عالمی سطح پر ممکن ہو گئی ہے۔
اس صدی کے ابتدائی عشرے میں اس رجحان کے شروع ہونے کے بعد "ان ٹریڈ" جیسے الیکٹرانک پلیٹ فارمز نے صارفین کو یہ سہولت فراہم کی کہ وہ داؤ لگانے کےلیے ایسے متبادل کانٹریکٹس کی خرید و فروخت کر سکیں جن سے مستقبل کی کسی صورت کے پورا ہونے پر وہ فائدہ اٹھا سکتے تھے۔
یہ معاہدے جنگوں سے لے کر تفریحی انعامات تک بہت سی چیزوں کا احاطہ کرتےہیں۔ جلد ہی امریکی الیکشن ایک ایسا موضوع بن گیا جس کے بارے میں پیش گوئی کرنا بہت مقبول ہو گیا۔
لیکن پیش گوئی کی مارکیٹیں صرف سٹے بازوں کے لیے ہی پر کشش نہیں۔ ان معاہدوں کی قیمتیں حقیقی وقت میں یہ دیکھ کر اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں کہ کتنے لوگ کسی مخصوص نتیجے پر داؤ لگا رہے ہیں۔ اس طرح یہ شرطیں مجموعی سروے کے طور پر کام کرتی ہیں۔
سیاسیات کے ماہر اس طرح سے سامنے آنے والے سروے کو امکانی طور پر روایتی عوامی جائزوں سے زیادہ درست سمجھتے ہیں۔ اس نظریے کو ہجوم کی فہم کہا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف برگن کی تحقیق کے مطابق سال 2012 میں ان پیش گوئی کی مارکیٹوں نے عوامی جائزوں کے مقابلے میں ریاستی اور قوم سطحوں پر کہیں بہتر کارکردگی دکھائی۔
لیکن پیش گوئی کی مارکیٹوں کو مسائل کا بھی سامنا رہا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ آن لائن سٹے بازی کی ایک قسم ہیں۔ اور کیونکہ امریکہ میں اس قسم کی شرطیں لگانے پر بابندی ہے اس لیے اس طرح کے پلیٹ فارمز اکثر آئرلیند اور نیوزی لینڈ سے چلائے جاتے ہیں۔
مزید یہ کہ کیونکہ جب لوگ سونے جیسے اثاثے کی مستقبل کی قیمتوں اور کرپٹو کرنسی پر پیش گوئی کرتے ہیں تو یہ مارکیٹیں بغیر لائسنس کے اشیا کی غیرقانونی خرید و فروخت کے پلیٹ فارمز بن جاتی ہیں۔
سال 2012 میں "کماڈیٹیز فیوچرز ٹریڈنگ کمیشن" کی جانب سے "ان ٹریڈ" مارکیٹ کے بند ہونے کے بعد ’پولی مارکیٹ‘ جیسے دوسرے پلیٹ فارموں نے امریکہ میں رہنے والے گاہگوں کو ٹریڈنگ کرنے سے روک دیا۔
اگرچہ یہ اقدام بہت سے امریکیوں کو اس پابندی کو باوجود کرپٹو کرنسی اور دوسرے ورجوئل پلیٹ فارمز کے استعمال کرنے سے نہیں روک سکا۔
البتہ "آئیووا الیکٹرانک مارکیٹس اینڈ پریڈکٹ اٹ"، جو کہ تعلیمی تحقیق کے لیے استعمال ہوتے ہیں، انہیں کام کرنے کی اجازت ہے۔
تاہم، جیسے جیسے 2024 کے الیکشن قریب آرہے ہیں، پیش گوئی کی مارکیٹیں تبدیلی دیکھ رہی ہیں۔ حال ہی میں کھیلوں پر سٹے بازی کو کئی امریکی ریاستوں میں قانونی طور پر جائز قرار دیا گیا ہے۔ اس اقدام نے شرط لگانے والوں کے لیے نئے مواقع کی راہ کھولی ہے۔ امریکہ میں "کلشی" نامی کی پیش گوئی کرنے والی ویب سائٹ نے سال 2021 سے قانونی طور پر کام کرنا شروع کیا۔
بہرحال کلشی کی جانب سے کانگریس کے انتخابات پر شرط لگانے کی اجازت کی درخواست ابھی "سی ایف ٹی سی" سے منظور ہونا باقی ہے، الیکشن کے متعلق پیش گوئی کرنے کی مجموعی مارکیٹ کا حجم بڑھ کر 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گیا ہے۔ یہ حجم سال 2020 کے 63 کروڑ اور سال 2012 کے 8 کروڑ سے کہیں زیادہ ہے۔
تکنیکی قوائد سے پرے، سوال یہ ہے کہ انتخابات پر سٹے بازی کس طرح امریکی سیاست پر اثر انداز ہوگی۔ ماہر اقتصادیات کے مطابق پیش گوئی کرنے والی مارکیٹیں عوامی رائے کو جانچنے کا ایک گراں قدر طریقہ کار ہیں۔ کلشی کی اپنی قانونی ٹیم نے بھی یہ مشورہ دیا ہے کہ غلط اطلاعات کو روکنے کے لیے انعام مقرر کیے جائیں۔
لیکن مارکیٹوں کی سیاست پر پیش گوئی کرنے کے درست ہونے پر اس صورت میں سوال اٹھایا جائے گا جب ان کی مشہوری اور لوگوں کے اپنے آرا کو خبروں جیسے حقیقی ٹائم پر مبنی کرنے کی بجائے خود ہی اس کا تعین کرنے لگیں۔
بعض تجزیہ کار پیش گوئی کرنے والی مارکیٹوں کی جانب سے جمہوری طریق کارکے بارے میں ایک سنکی انداز فکر ان کی جانب سے ہیرا پھیری کے امکان کی وجہ سے اس طریقہ کار کے تاریک پلہو کی نشاندہی کرتے ہیں۔
امریکہ میں کانٹے کے انتخابی مقابلے سے کچھ ہفتے قبل،جبکہ ان پیش گوئی والی کمپنیوں کی حیثیت ابھی متعین نہیں کی گئی ہے، امریکی الیکشن میں ان مارکیٹوں کے کردار کے بارے میں کچھ بھی حتمی طور نہیں کہا جاسکتا۔
تحریر: الیکس جینڈلر، وی او اے
فورم