دنیا بھر میں کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی جاری ہے اور اب تک 88 ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ 209 ملکوں اور خود مختار علاقوں میں پھیل جانے والی اس وبا میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 15 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اسی وائرس کا شکار ہو کر تین دن سے آئی سی یو میں ہیں۔ اس دوران بدھ کو برطانیہ میں ایک دن میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں جب 938 افراد اس وائرس کا شکار ہو کر چل بسے۔ برطانیہ میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران اسپین میں 747، اٹلی میں 542، فرانس میں 541، بیلجیم میں 205، جرمنی میں 192، نیدرلینڈز میں 147، ایران میں 121 اور برازیل میں 114 افراد چل بسے۔ سویڈن میں 96، ترکی میں 87 اور سوئزرلینڈ میں 74 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکہ میں بدھ کی شام تک 1763 افراد کا انتقال ہوا تھا۔ گزشتہ روز یہ تعداد 1970 تھی۔ اس طرح کل اموات کی تعداد ساڑھے 14 ہزار ہوگئی ہے۔ امریکہ میں 22 لاکھ افراد کے ٹیسٹ ہوچکے ہیں اور سوا 4 لاکھ میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔
امریکہ کی صرف ایک ریاست نیویارک میں چھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے چار ہزار اموات صرف نیویارک شہر میں ہوئی ہیں جو اٹلی، اسپین، فرانس اور برطانیہ کے سوا باقی تمام ملکوں سے زیادہ ہیں۔
چین میں منگل کو کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی۔ حکام کے مطابق، بدھ کو 2 افراد ہلاک ہوئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 79 ملکوں میں کم از کم ہلاکت ضرور ہوئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی ملکوں کے رہنما معیشت کے جمود سے پریشان ہیں اور لاک ڈاؤن جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ لاک ڈاؤن جلدی ختم کرنے سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔
اس سلسلے میں ماہرین نیوزی لینڈ کی مثال پیش کر رہے ہیں جہاں جلدی لاک ڈاؤن اور سرحدیں بند کرنے کی وجہ سے فائدہ ہوا ہے۔ وہاں اب تک 46875 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں 1210 مثبت آئے اور اب تک صرف ایک شخص ہلاک ہوا ہے۔