آج برطانوی سیاست میں ایک ڈرامائی دن کا آغاز ہوا جب قدامت پسند جماعت کے قائدانہ انتخابات کی سب سے مقبول امیدوار تھیریسا مےکی واحد مدمقابل توانائی کی وزیر اینڈریا لیڈسم نے اچانک قیادت کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔ اِس کے بعد، وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اسی ہفتے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی کہ وزیر داخلہ تھیریسا مے بدھ کو ملک کی نئی وزیر اعظم بن جائیں گی.
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آج اپنی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ کے باہر ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ وہ بدھ کو کابینہ کا آخری اجلاس منعقد کریں گے جس کےفوری بعد ملکہ عالیہ کی خدمت میں اپنا استعفی پیش کر دیں گے اور بطور وزیراعظم تھریسا مےکی تقرری بدھ کی شام تک ہوجائے گی۔
سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پچھلے مہینے یورپی یونین ریفرینڈم میں شکست کے بعد اکتوبر تک اپنے منصب سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھےخوشی ہے کہ تھیریسا مے اگلی وزیر اعظم ہوں گی۔ وہ مضبوط اور لائق رہنما ہیں وہ ہمارے ملک میں آنے والے سالوں میں قیادت کی ضرورت کو پورا کرنے کی بہترین اہلیت رکھتی ہیں اور انھیں میری مکمل حمایت حاصل ہوگی۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنی روانگی کے ٹائم ٹیبل کی تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ''مجھے خوشی ہے کہ ہمیں کنزرویٹیو قیادت کی طویل انتخابی مہم کی ضرورت نہیں رہی۔ انھوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اینڈریا لیڈسم نے بالکل درست فیصلہ کیا ہے''۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''ظاہر سی بات ہے کہ ان تبدیلیوں کے ساتھ ہمیں منتقلی کی ایک طویل مدت کی ضرورت نہیں ہے اور اسی لیے میں کل پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے سوالات کے سیشن میں شرکت کروں گا جس کے بعد بکنگھم پیلس میں جا کر اپنا استعفی پیش کردوں گا''۔
کنزرویٹیو پارٹی کی 1922 کمیٹی کے چیرمین گراہم بریڈی نے اعلان کیا کہ فوری نوعیت کی تبدیلیوں کے باعث تھریسا مے کو کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما کے طور پر منتخب کرلیا گیا ہے۔
مے کے مقابلے میں خاتون حریف امیدوار53 سالہ اینڈریا لیڈسم کی انتخابی مہم کا خاتمہ ایک تلخ اختتامی ہفتےکے بعد ہوا جب ان کے ایک بیان جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ماں کی حیثیت سے انھیں بے اولاد تھیریسا مے پر برتری حاصل ہے، کے تناظر میں انھیں ٹوری پارٹی میں سخت مخالفت کا سامنا تھا جس کے نتیجے میں انھیں قیادت کی دوڑ سے علحیدہ ہونے کا اعلان کرنا پڑا۔ تاہم، انھوں نے گذشتہ رات یہ کہا تھا کہ وہ اس بات کے لیے ایک ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے مے سے معافی مانگ چکی ہیں۔
پیر کی سہ پہر لیڈسم نے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ''اس طرح کے نازک حالات میں نو ہفتے کی قیادت کی مہم انتہائی ناپسندیدہ ہوگی''
انھوں نے کہا کہ ''ہمیں جتنی جلدی ممکن ہو سکے ایک نئے وزیر اعظم کی ضرورت ہے لہذا تھیریسا مے جنھیں ساٹھ فیصد پارلیمانی پارٹی کی حمایت حاصل ہے وہ بہترین ممکنہ شرائط ہر بریگزٹ لاگو کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں اسی لیے میں نے ملک کے بہترین مفاد میں قائدانہ انتخابات سے دستبراد ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور اچھی طرح سے انھیں اپنی حمایت کا یقین دلاتی ہوں''
مے نے کنزرویٹیو کا رہنما منتخب ہونے پر ایک تقریر میں کہا کہ یہ میرا اعزاز ہے کہ مجھے کنزرویٹیو پارٹی کی طرف سے رہنما منتخب کیا گیا ہے۔ انھوں نےکہا کہ انتخابی مہم کے دوران انھوں نے تین معاملوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی ہے ہمیں سب سے پہلے مشکل اور سیاسی اور اقتصادی حالات یعنی یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء پر بہتر معاہدے کے لیے مذاکرات اور دنیا میں اپنا نیا کردار سنوارنے کی ضرورت ہوگی۔
59سالہ تھریسا مے نے واضح طور پر کہا کہ بریگزٹ یا یورپی یونین چھوڑنا ہےاور یورپی یونین کا حصہ رہنے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی اور ناہی یونین میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے کوئی پچھلا دروازہ استعمال کیا جائے گا۔
دوسرا ہمیں ملک کو متحد کرنے کی ضرورت ہوگی اور تیسرے ہمیں اپنے ملک کے مستقبل کے لیے مضبوط اور نئے مثبت تصور کی ضرورت ہوگی۔
تھریسا مے کو بریگزٹ کے قائدین بورس جانسن اور مائیکل گوو کی طرف سے بھی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔