واشنگٹن —
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں پیر کو بحریہ کے ہیڈ کوارٹر کے احاطے میں فائرنگ سے کم از کم 13 افراد کے ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی جوابی فائرنگ سے مبینہ حملہ آور بھی مارا گیا ہے جس کی شناخت 34 سالہ ارون ایلکسس کے نام سے ہوئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے مطابق مبینہ حملہ آور کا تعلق ریاست ٹیکساس کے قصبے فورتھ ورتھ سے ہے اور وہ امریکی فوج سے بحیثیت کانٹریکٹر منسلک تھا۔
اس بارے میں میں متضاد اطلاعات ہیں کہ حملہ آور کے دو مشتبہ ساتھی مفرور ہیں جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔
حملے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں شہر کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
پیر کو واشنگٹن میں پے در پے کی جانے والی کئی پریس کانفرنسوں میں واشنگٹن شہر کے میئر ونسنٹ گرے اور پولیس چیف کیتھی لینیئر نے فائرنگ کے واقعے کی تفصیلات بتائیں۔
میئرگرے نے صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ حملے کے بعد صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے اور واقعے کی کڑیاں جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واشنگٹن شہر کی پولیس چیف کیتھی لینیئر نے بتایا کہ بحریہ کے اڈے پر فائرنگ کا سبب تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر اس واقعے کو فی الحال دہشت گرد حملہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
لیکن ان کے بقول اس امکان کو مکمل طور پر رد بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ میں زخمی ہونے والے ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
حملہ پیر کی صبح واشنگٹن میں 'نیول سی سسٹمز کمانڈ' کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت میں کیا گیا تھا جو امریکی کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' سے تقریباً دو کلو میڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیڈکوارٹر کی عمارت میں لگ بھگ تین ہزار افراد کام کرتے ہیں۔ فائرنگ کے بعد تنصیب میں موجود کئی لوگوں کو باہر نکال لیا گیا تھا جب کہ بعض نے فائرنگ سے بچنے کے لیے اندر ہی محفوظ مقامات پر پناہ لے لی تھی۔
دریں اثنا امریکہ کے صدر براک اوباما نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکام کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو 'وائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ وفاقی اور مقامی انتظامیہ فائرنگ کے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی جوابی فائرنگ سے مبینہ حملہ آور بھی مارا گیا ہے جس کی شناخت 34 سالہ ارون ایلکسس کے نام سے ہوئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے مطابق مبینہ حملہ آور کا تعلق ریاست ٹیکساس کے قصبے فورتھ ورتھ سے ہے اور وہ امریکی فوج سے بحیثیت کانٹریکٹر منسلک تھا۔
اس بارے میں میں متضاد اطلاعات ہیں کہ حملہ آور کے دو مشتبہ ساتھی مفرور ہیں جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔
حملے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں شہر کے اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
پیر کو واشنگٹن میں پے در پے کی جانے والی کئی پریس کانفرنسوں میں واشنگٹن شہر کے میئر ونسنٹ گرے اور پولیس چیف کیتھی لینیئر نے فائرنگ کے واقعے کی تفصیلات بتائیں۔
میئرگرے نے صحافیوں کو بتایا کہ انتظامیہ حملے کے بعد صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے اور واقعے کی کڑیاں جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واشنگٹن شہر کی پولیس چیف کیتھی لینیئر نے بتایا کہ بحریہ کے اڈے پر فائرنگ کا سبب تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر اس واقعے کو فی الحال دہشت گرد حملہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
لیکن ان کے بقول اس امکان کو مکمل طور پر رد بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ میں زخمی ہونے والے ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
حملہ پیر کی صبح واشنگٹن میں 'نیول سی سسٹمز کمانڈ' کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت میں کیا گیا تھا جو امریکی کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' سے تقریباً دو کلو میڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیڈکوارٹر کی عمارت میں لگ بھگ تین ہزار افراد کام کرتے ہیں۔ فائرنگ کے بعد تنصیب میں موجود کئی لوگوں کو باہر نکال لیا گیا تھا جب کہ بعض نے فائرنگ سے بچنے کے لیے اندر ہی محفوظ مقامات پر پناہ لے لی تھی۔
دریں اثنا امریکہ کے صدر براک اوباما نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکام کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو 'وائٹ ہاؤس' میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ وفاقی اور مقامی انتظامیہ فائرنگ کے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔