طالبان نے شمالی افغانستان میں منگل کو علی الصباح حملہ کیا جس میں کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ایک مقامی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری میں طالبان نے پولیس کی ایک چوکی پر دھاوا بولا۔پولیس کے صوبائی ترجمان جاوید احمد بشارت نے اس بات کی تصدیق کی کہ حملے میں چوکی کے کمانڈر ہلاک ہوئے جب کہ جھڑپ میں دونوں فریقین کا کافی جانی نقصان ہوا لیکن انھوں نے نقصان کی تفصیل نہیں بتائی۔
ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے بیان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 17 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ ایک شخص کو پکڑ لیا گیا۔
افغان سیکورٹی فورسز دعویٰ کرتی ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران مختلف صوبوں میں متعدد کارروائیاں کی گئیں جن میں درجن بھر طالبان عسکریت پسند ہلاک کیے گئے۔
افغان فورسز اور طالبان کے دعوؤں کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی۔
یہ حملے اور ہلاکتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب قطر میں امریکی مذاکرات کاروں اور طالبان نمائندوں کے درمیان بند کمرے کا اجلاس جاری ہے۔ اس کا مقصد ایک سال سے جاری مذاکرات کی کامیابی میں حائل مشکلات کو دور کرنا ہے تاکہ 18 برس سے جاری لڑائی بند کی جا سکے۔
امریکی مذاکراتی وفد کے سربراہ زلمے خلیل زاد طالبان سے یقین دہانی چاتے ہیں کہ وہ اپنی کارروائیوں میں نمایاں کمی لائیں گے۔
طالبان نے تجویز دی ہے کہ ایک ہفتے تک تشدد کی کارروائیوں میں کمی کی جائے تاکہ وہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کرسکیں۔